عالمی فوجداری عدالت نے طالبان رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے

بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے ججوں نے خواتین اور لڑکیوں پر مبینہ مظالم کے الزام میں دو سرکردہ طالبان رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔

آئی سی سی کے ججوں نے منگل کو کہا کہ طالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ اور چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی پر صنفی بنیادوں پر ظلم و ستم کا ارتکاب کرنے کا شبہ کرنے کی "مناسب بنیادیں” موجود ہیں۔

عدالت نے افغان سپریم لیڈرہیبت اللہ اخوندزادہ اور چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی کو مطلوب قرار دیتے ہوئے خواتین کےخلاف صنفی بنیادوں پر مظالم کےالزامات پر وارنٹ جاری کیے۔

آئی سی سی کا مؤقف ہے کہ افغان طالبان نے خواتین کو ان کی بنیادی آزادیوں سے محروم کیا ہے اور خواتین کے حقِ تعلیم اور نقل وحرکت پر پابندیاں لگائی ہیں۔

عالمی عدالت نے اپنے فیصلے میں افغان طالبان کے اقدامات کو صنفی امتیاز قرار دیا اور کہا کہ افغان طالبان نے مذہب، رائے، ضمیر، اظہار اور خاندان کے حقوق سلب کیے۔

آئی سی سی فیصلے کے بعد افغان طالبان رہنماؤں کی بین الاقوامی سفر پر پابندی کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

افغانستان میں طالبان نے مقامی یا غیر ملکی این جی او میں خواتین کو ملازمت پر رکھنے پر پابندی کے فیصلے کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیتے ہوئے نیا حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔

افغانستان میں طالبان حکومت کی وزارت اقتصادیات کے سوشل اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے این جی اوز میں خواتین کو ملازمتوں سے روکنے کا حکم دیا تھا، لہٰذا عدم تعاون پر این جی او کی تمام سرگرمیاں منسوخ کر دی جائیں گی اور اُس کا ایکٹیویٹی لائسنس جو وزارت کی طرف سے دیا جاتا ہے، وہ بھی منسوخ کر دیا جائے گا۔

یاد رہے کہ دو سال قبل طالبان نے این جی اوز کو افغان خواتین کو ملازمت سے ہٹانے کا کہا تھا اور نئی بھرتیوں پر بھی پابندی عائد کی تھی۔ اُس وقت طالبان حکام نے وجہ یہ بتائی تھی کہ این جی او میں ملازمت کرنے والی خواتین شرعی پردہ نہیں کرتیں اور سر نہیں ڈھانپتیں۔

https://urdu.arynews.tv/malala-yousafzaion-criticizes-taliban-government/

افغانستان میں کھڑکیوں پر پابندی

اگست 2021 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد افغانستان کے طالبان کا خواتین کے حقوق کے خلاف یہ تازہ ترین کریک ڈاؤن ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں خواتین کے لیے جگہ گزشتہ دو سالوں میں ڈرامائی طور پر سکڑ گئی ہے، یو این نے طالبان سے ایک بار پھر مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس طرح کی پابندیاں ہٹائے۔

https://urdu.arynews.tv/taliban-bans-women-voices-singing/

اقوام متحدہ کی ایسوسی ایٹ ترجمان فلورنسیا سوٹو نینو مارٹینز نے ایک بیان میں کہا کہ ہم افغانستان میں لوگوں کی جان بچانے کے لیے انسانی امداد فراہم کرتے ہیں، لیکن یہ پابندیاں اس امداد پر اثر انداز ہوتی ہیں، یہ واقعی پریشانی کا باعث ہے کہ افغانستان میں آدھی آبادی کے حقوق سے انکار کیا جا رہا ہے اور وہ غربت میں جی رہی ہے، اور صرف خواتین ہی نہیں بہت سے دیگر بھی انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔