آج سوشل میڈیا کا دور ہے اور معلومات کے ساتھ تفریح کے مواقع بھی بہت سے ہیں، لیکن ایک دور میں لوگ ریڈیو اور ٹیلی ویژن کی نشریات سے محظوظ ہوا کرتے تھے اور پی ٹی وی کے اداکاروں سے ہر پاکستانی مانوس تھا۔ ذہین طاہرہ اسی دور میں پہچانی گئیں۔ ڈراموں میں ذہین طاہرہ کی بے مثال اداکاری نے ہر چھوٹے بڑے کو ان کا مداح بنا دیا تھا۔ آج ذہین طاہرہ کی برسی ہے۔
ذہین طاہرہ کا کیریئر کئی دہائیوں پر محیط ہے۔ لگ بھگ سات سو ڈراموں میں کام کرنے والی ذہین طاہرہ نے 1960ء میں پہلی مرتبہ بطور اداکارہ کام کیا تھا۔ وہ اسٹیج اور ریڈیو کے ساتھ ٹیلی ویژن کے ناظرین میں بے حد مقبول تھیں۔ پی ٹی وی کے ریکارڈ ساز ڈرامہ ’خدا کی بستی‘ میں بھی ذہین طاہرہ نے مرکزی کردار نبھایا تھا۔ 1974 میں نشر ہونے والا یہ ڈرامہ ناول نگار شوکت صدیقی کی کہانی سے ماخوذ تھا جسے پی ٹی وی کے سنہری دور میں کلاسک کا درجہ حاصل ہوا۔ اداکارہ نے چند پاکستانی فلموں میں بھی کام کیا جب کہ ٹیلی ویژن انڈسٹری میں بطور اداکارہ شہرت اور مقبولیت پانے کے بعد بطور ہدایت کار اور پروڈیوسر بھی اپنی صلاحیتوں کو آزمایا۔ ذہین طاہرہ کے مشہور ڈراموں میں منزل، مراد، آنگن ٹیڑھا، کرن کہانی، عروسہ، دستک، دیس پریس، وقت کا آسمان، شمع، وغیرہ شامل ہیں۔ اداکارہ ذہین طاہرہ کو 2013 میں تمغائے امتیاز سے بھی نوازا گیا تھا۔
ذہین طاہرہ کو دل کا دورہ پڑنے پر کراچی کے ایک نجی اسپتال لے جایا گیا تھا لیکن 9 جولائی 2019ء کو وہ خالقِ حقیقی سے جا ملیں۔
ذہین طاہرہ کا تعلق لکھنؤ سے تھا جہاں انھوں نے 1930ء میں آنکھ کھولی۔ تقسیمِ ہند کے بعد ان کا خاندان ہجرت کر کے کراچی آگیا۔ یہاں وہ ریڈیو اور ٹی وی سے وابستہ ہوئیں۔ ذہین طاہرہ کے بارے میں سینئر اور منجھے ہوئے فن کاروں کی رائے یہ تھی کہ انھوں نے نہ صرف اپنے کرداروں کو بخوبی نبھایا بلکہ وہ ان میں حقیقت کا رنگ بھر دیتی تھیں۔ ذہین طاہرہ شوقیہ گلوکار بھی تھیں۔
اداکارہ کا حلقۂ احباب بالخصوص ساتھی فن کار انھیں انتہائی نفیس، شفیق اور شگفتہ مزاج خاتون کے طور پر یاد کرتے ہیں۔ ذہین طاہرہ کو اپنی زندگی میں کینسر جیسا موذی مرض لاحق ہونے کی وجہ سے اپنی بیٹی اور پھر بہو کے انتقال کا دکھ بھی جھیلنا پڑا تھا، لیکن انھوں نے ہمّت سے کام لیا۔ وہ نہایت بااخلاق اور اعلیٰ اقدار کی حامل خاتون تھیں اور ساتھی فن کاروں خاص طور پر جونیئرز کے لیے ایک اسکول اور ادارہ تھیں جن سے انھوں نے بہت کچھ سیکھا۔