پاکستان میں ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کیلیے ہنگامی پلان تیار

پاکستان میں ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مون سون ایمرجنسی پلان تیار کر لیا گیا ہے ملک بھر کے 33 اضلاع سیلاب ہائی رسک ہیں۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان میں رواں برس ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہیلتھ سیکٹر کو آرڈینیشن فورم کا اجلاس ہوا۔ ڈی جی ہیلتھ کی زیر صدارت اجلاس میں وزارت صحت، عالمی ادارہ صحت اور ہیلتھ پارٹنرز کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اجلاس میں سیلاب سے قبل پیشگی تیاریوں پر غور کے ساتھ عالمی ادارہ صحت، پاکستان اور ہیلتھ پارٹنرز نے مون سون ایمرجنسی پلان 2025 پر مشاورت کی اور ہنگامی پلان کو حتمی شکل دی۔

ترجمان کے ڈبلیو ایچ او کے مطابق پاکستان کے چاروں صوبوں کے 33 اضلاع سیلاب ہائی رسک ہیں۔ پنجاب اور سندھ کے 10، 10 اضلاع مون سون ہنگامی پلان کا حصہ ہیں، جب کہ بلوچستان کے 9 اور خیبر پختونخوا کے 4 اضلاع اس منصوبے میں شامل ہیں۔

ترجمان کے مطابق ہائی رسک اضلاع میں امدادی سرگرمیوں کیلیے تیاریاں مکمل ہیں۔  ڈبلیو ایچ او 13 لاکھ ممکنہ سیلاب متاثرین کو طبی امداد فراہم کرے گا اور طبی خدمات کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔

ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ ممکنہ سیلاب سے صحت عامہ اور ہیلتھ اسٹرکچر کو خطرات لاحق ہیں۔ سیلاب متاثرین کو ایمرجنسی کٹس، پانی، ٹیلی میڈیسن اور موبائل کلینکس کی سہولتیں فراہم کریں گے۔ سیلاب متاثرہ اضلاع میں صاف پانی کی فراہمی اور نکاسی آب کو یقینی بنایا جائے گا۔ مون سون پلان سے بروقت ایمرجنسی ریسپانس کو آرڈینیشن میں مدد ملے گی۔

عالمی ادارہ صحت پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر ڈاپنگ لو کا کہنا ہے کہ ڈبلیو ایچ او انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے اور قدرتی آفات میں متاثرین کو طبی سہولتوں کی فراہمی کے لیے پُر عزم ہے۔

ڈاکٹر لو کا مزید کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے خطرات بڑھ رہے ہیں۔ اس لیے صحت عامہ کے تحفظ کے لیے پیشگی تیاریاں ناگزیر ہو چکی ہیں۔

واضح رہے کہ این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے اور محکمہ موسمیات اس حوالے سے متعدد الرٹ جاری کر چکے ہیں۔ این ڈی ایم اے نے تو کے پی اور گلگت بلتستان میں گلیشیئر جھیلیں پھٹنے کا الرٹ جاری کر رکھا ہے۔

این ڈی ایم اے کا خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کیلیے ’’گلوف الرٹ‘‘ جاری

اس وقت بھی ملک کے بیشتر علاقوں میں مون سون بارشیں پوری شدت کے ساتھ جاری ہیں اور 26 جون سے 8 جولائی تک 80 سے زائد قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔

https://urdu.arynews.tv/weather-today-heavy-rain-continues-to-wreak-havoc/