پی ٹی آئی نے پنجاب اسمبلی کے باہر اپنی اسمبلی لگا لی، تین قراردادیں بھی منظور کر لیں

پنجاب میں سینیٹ کی خالی نشست پر ضمنی انتخاب

پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب اسمبلی کے باہر اپنی اسمبلی لگا لی اور اس کو حقیقی اسمبلی قرار دیتے ہوئے تین قراردادیں بھی منظور کر لیں۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق پنجاب کی اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی نے صوبائی اسمبلی کے باہر اپنی اسمبلی لگا لی۔ پی ٹی آئی نے اس کو حقیقی اسمبلی قرار دیتے ہوئے متفقہ طور پر تین قراردادیں بھی منظور کر لیں۔

پی ٹی آئی اراکین کی جانب سے پنجاب حکومت کے غیر ضروری اور شاہانہ اخراجات بند اور ذاتی تشہیر پر مکمل پابندی لگانے، کسانوں کو حقیقی فائدہ دینے اور برطرف ملازمین کو فوری بحال کرنے کے مطالبات پر مبنی قراردادیں پیش کی گئیں، جنہیں متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔

پی ٹی آئی رکن ملک فہد کی جانب سے پنجاب حکومت کی شاہ خرچیوں کے خلاف قرارداد پیش کی گئی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے صوبائی حکومت کی جانب سے نے مثال ذاتی تشہیر کی جا رہی ہے۔ حکومت کے غیر ضروری اور شاہانہ اخراجات بند کرنے اور ذاتی تشہیر پر مکمل پابندی لگانے کا مطالبہ کیا۔ یہ قرارداد اراکین نے اتفاق رائے سے منظور کی۔

وقاص مان نے گندم اور کسان کے مسائل سے متعلق قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت صرف آٹا سستا کرنے پر فوکس کر رہی ہے، کسان کو فائدہ نہیں دیا جا رہا۔ 80 فیصد گندم پنجاب پیدا کرتا ہے، مگر یہیں کا کسان بدحال ہے۔

پی ٹی آئی رکن علی امتیاز وڑائچ نے غیر قانونی طو رپر نکالے جانے والے ملازمین کی بحالی سے متعلق قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ملازمین کو غیر قانونی طور پر نکال کر ظلم کر رہی ہے۔ برطرف ملازمین کو فوری بحال کیا جائے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں پنجاب اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ مریم نواز کے خطاب کے دوران احتجاج کرنے پر پی ٹی آئی کے 26 اراکین کو اسپیکر نے پہلے معطل کر دیا تھا بعد ازاں الیکشن کمیشن میں ان کی نا اہلی کے خلاف ریفرنس بھی دائر کیا جا چکا ہے۔

تاہم اطلاعات کے مطابق پنجاب اسمبلی کے 26 اپوزیشن ارکان کے خلاف نااہلی ریفرنس الیکشن کمیشن بھیجنے پر چند سینئر (ن) لیگی رہنما اسپیکر ملک محمد احمد خان سے ناخوش ہیں۔