اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کے اجلاس کے دوران پنجاب میں صرف رائیونڈ کیلیے موٹروے تعمیر ہونے کا انکشاف سامنے آگیا۔
چیئرپرسن قراۃالعین مری کی زیرِ صدارت منصوبہ بندی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں این ایچ اے حکام نے بریفنگ دی کہ خیبر پختونخوا میں 2 اور پنجاب میں 7 موٹرویز ہیں۔
اس پر رکن کمیٹی سینیٹر منظور کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان میں لوگ نہیں رہتے اس لیے وہاں موٹروے نہیں ہے، 14 میں سے کیا بلوچستان ایک بھی موٹروے کا حق نہیں رکھتا؟ کیا آپ صرف ایک موٹروے بلوچستان کو نہیں دے سکتے؟ کیا آپ بلوچستان کو پاکستان کا حصہ نہیں سمجھتے؟
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم نے سکھر حیدرآباد موٹروے سے متعلق خوشخبری سنا دی
سینیٹر منظور کاکڑ نے کہا کہ سیلاب میں ایک ہزار کلومیٹر کے روڈ اور پل تباہ ہوئے، کیا آپ بتا سکتے ہیں کتنے روڈ بحال ہوئے میں جانتا ہوں کچھ نہیں کیا گیا، صرف پنجاب پاکستان نہیں ہے خدا کیلیے ایسا نہ کریں۔
اس پر این ایچ اے حکام نے کہا کہ سیلاب کے دوران 32 برجز کو نقصان ہوا جن کی ہم نے ٹینڈرنگ کر دی تھی۔
اس پر منظور کاکڑ نے کہا کہ آپ بہت اچھا کام کر رہے ہیں تعریف بنتی ہے لیکن وہ صرف پنجاب میں ہے، ہم چاہتے ہیں پنجاب اور بھی ترقی کرے لیکن باقی صوبے بھی ہیں، جو ضروریات پنجاب پوری کر رہا ہے وہ دوسرے صوبے بھی کر رہے ہیں، سکھر حیدر آباد موٹروے کا سن سن کر ہمارے کان پک چکے ہیں۔
کمیٹی نے اگلے اجلاس میں بلوچستان کی تمام روڈز پر تفصیلی بریفنگ طلب کر لی۔ چیئرپرسن قراۃالعین نے کہا کہ ہم سفارش کریں گے کہ پنجاب میں اور موٹروے نہیں بنے گا، باقی صوبوں خاص طور پر بلوچستان میں بھی موٹرویز ہونے چاہئیں۔
اس دوران انکشاف ہوا کہ پنجاب میں صرف رائیونڈ کیلیے موٹروے تعمیر کیا گیا۔
این ایچ اے حکام نے بتایا کہ لاہور سے رائیونڈ 16 کلومیٹر کی موٹروے تعمیر کی جائے گی۔ اس پر قراۃالعین نے سوال اٹھایا کہ رائیونڈ جانے کیلیے 16 کلومیٹر موٹروے تعمیر کی جا رہی ہے، مطلب آپ صرف ایک گھر کیلیے موٹروے تعمیر کر رہے ہیں، اس موٹروے کے پیسے صوبائی حکومت دے گی یا این ایچ اے؟
این ایچ اے حکام نے بتایا کہ فی الحال تو نیشنل ہائی وے اتھارٹی زمین کا سروے کر رہی ہے۔
چیئرپرسن قراۃالعین نے کہا کہ پنجاب میں مزید موٹرویز نہیں بنائی جائیں گی، پہلے دوسرے صوبوں میں رہ جانے والی موٹرویز مکمل کی جائیں، ہم حیران ہیں ایسی موٹروے کراچی میں کیوں نہیں بنائی جاتی، کراچی میں بندرگاہ ہے وہاں کیوں موٹروے نہیں بناتے؟