مولانا فضل الرحمان نے کے پی میں تبدیلی کی خواہش ظاہر کردی

جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے خیبرپختونخوا میں تبدیلی کی خواہش ظاہر کردی۔

پشاور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ خواہش ہے صو بے میں تبدیلی آئے لیکن پی ٹی آئی اکثریت میں ہے بہتر ہوگا پی ٹی آئی کے اندر سے ہی کے پی میں تبدیلی آئے، تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے ابھی کوئی مشورہ نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کی حکومت قائم کرو نہ بدامنی ہوگی نہ بھتے رہیں گے، جے یو آئی نے عوامی مقبولیت کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہمارا راستہ کیوں روکا جارہا ہے، کیا لوگ جمہوری تبدیلی کے بجائے کسی عوامی انقلاب کا انتظار کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جے یو آئی سے بڑے ملین مارچ کسی نے نہیں کیے، وفاق کے فیصلوں سے مطمئن ہوتا تو حکومت میں شامل ہوتا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ تحریکیں صرف رہائی کے لیے نہیں بلکہ عظیم مقاصد کے لیے ہوتی ہیں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کوئی سیاست دان جیل میں نہیں ہونا چاہیے، کمپرومائز کرنے کی وجہ سے جمہوریت کمزور ہورہی ہے۔

جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ ذوالفقار بھٹو، نواز شریف، بینظیر بڑے جلسے کرتے تو کہا جاتا ان کی حکومت آنے والی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کے پی سے متعلق کوئی بھی فیصلہ پارٹی کی مشاورت سے کریں گے، میرے ساتھ وعدہ کیا گیا کہ فاٹا انضمام سے متعلق ایک بات مان لیں، کہا گیا صرف ایک بات مانیں کہ پشاور ہائیکورٹ کا اختیار فاٹا تک دیا جائے، مسئلہ فاٹا کے انضمام کا نہیں تھا بات قبائل کے سیاسی مستقبل کی تھی، پہلے بھی فاٹا کے عمائدین سے مشورے سے فیصلے کیے، قبائل کا گرینڈ جرگہ کل دوبارہ بیٹھے گا مشاورت سے فیصلے کریں گے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ تمام جماعتیں اس گنگا میں بہہ گئیں کہ فاٹا کا انضمام ملک کے مفاد میں ہے، فاٹا کے لیے بغیر بحث کے آئین میں اتنی بڑی تبدیلی کردی گئی۔

انہوں نے کہا کہ کے پی کسی سیاسی کشمکش کا متحمل نہیں ہوسکتا، پی ٹی آئی اور جے یو آئی میں ایک زمانہ بہت تلخ تھا، پی ٹی آئی اپنا رویہ تبدیل کرے تو بات ہوسکتی ہے۔