ویسٹ انڈیز ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے دوسرے کم ترین اسکور پر ڈھیر، آسٹریلیا کا کلین سوئپ

آسٹریلیا نے تیسرے ٹیسٹ میچ میں ویسٹ انڈیز کو صرف ڈھائی دن میں شکست دے کر تین میچوں کی سیریز میں کلین سوئپ کر دیا۔

آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز کے درمیان تیسرا اور آخری ٹیسٹ میچ کنگسٹن میں کھیلا گیا۔ تاہم یہاں کی وکٹ میزبان بلے بازوں کے لیے ڈراؤنا خواب اور کینگروز بولرز کے لیے مہربان ثابت ہوئی۔ ویسٹ انڈیز کی ٹیم جیت کے لیے ملنے والے 204 رنز کے تعاقب میں صرف 27 رنز پر ڈھیر ہو گئی، جو ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کا دوسرا کم ترین اسکور ہے۔

ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میچ کو آسٹریلیا نے ڈھائی دن میں ہی اپنے نام کر کے میچ میں 176 رنز سے کامیابی حاصل کی۔

میچ کے تیسرے روز آسٹریلیا کی ٹیم دوسری اننگ میں 22 رنز کا اضافہ کرنے کے بعد 121 رنز پر آؤٹ ہو گئی۔ میزبان ٹیم کو جیت کے لیے 204 رنز کا ہدف ملا لیکن ویسٹ انڈیز نے جیت کے بجائے ایک بدترین ریکارڈ اپنے نام بنا لیا۔

ویسٹ انڈین بیٹرز جیسے ہی دوسری اننگ کے لیے میدان میں اترے تو کینگرو فاسٹ بولر مچل اسٹارک نے ان پر قہر ڈھا دیا۔ پہلے ہی اوور میں تین وکٹیں اڑانے کے ساتھ انہوں ںے 15 گیندوں پر تیز ترین پانچ شکار کر کے میزبان ٹیم کی بیٹنگ لائن کو تہس نہس کر دیا۔ انہوں ںے دوسری اننگ میں 6 وکٹیں حاصل کیں۔ رہی صحیح کسر اسکاٹ بولینڈ نے پوری کر دی۔ ہیٹ ٹرک کرکے ویسٹ انڈیز کی ٹیل کا خاتمہ کیا۔

ٹیسٹ میچ میں ریکارڈ 7 کھلاڑی صفر پر آؤٹ ہوئے۔ ان میں چار بیٹرز کو تو گولڈن ڈک کی خفت اٹھانی پڑی۔

مچل اسٹارک کو میچ میں 7 وکٹیں لینے پر میچ کا بہترین کھلاڑی اور سیریز میں مجموعی طور پر 15 وکٹیں لینے پر سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

واضح رہے کہ یہ ٹیسٹ میچ مچل اسٹارک کا 100 واں ٹیسٹ میچ تھا، جس کو انہوں نے اپنی شاندار کارکردگی سے یادگار بنا لیا۔

فاسٹ بولر نے نہ صرف 2.3 اوورز یعنی 15 گیندوں پر 5 وکٹیں حاصل کرکے تیز ترین 5 وکٹیں حاصل کرنے والے باؤلر بن گئے، بلکہ اس کے ساتھ ہی 400 ٹیسٹ وکٹوں کا سنگ میل بھی عبور کیا۔