حکومت چینی سستی کرانے میں ناکام ہو گئی

وفاقی حکومت نے چینی کی قیمتوں میں استحکام لانے کے لیے قیمتوں میں کمی کی تھی تاہم شہری اب بھی 200 روپے کلو خریدنے پر مجبور ہیں۔

پاکستان میں چینی کی قیمت کا بحران سنگین ہو گیا ہے اور حکومتی دعووں کے باوجود ملک بھر میں کہیں بھی چینی سستی نہیں ہو سکی ہے۔

وفاقی حکومت نے گزشتہ دنوں چینی کی قیمتوں میں استحکام کے لیے شوگر ملوں سے مذاکرات کے بعد اس کی ایکس مل قیمت 165 روپے فی کلو مقرر کی تھی اور ریٹیل قیمت 172 روپے فی کلو کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہو گیا تھا۔

شوگر انڈسٹری سے معاملات طے، چینی کی ایکس مل قیمت 165 روپے فی کلو مقرر

تاہم حکومت کی تمام تر کوششوں اور دعووں کے باوجود چینی مافیا عوام کو حکومت کے طے کردہ نرخ پر چینی دینے کو تیار نہیں ہے اور ملک کے بیشتر شہروں میں چینی کی قیمت 200 روپے فی کلو برقرار ہے۔

وفاقی حکومت کے ماتحت ادارہ شماریات نے اس حوالے سے اعداد وشمار جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی، پنڈی اور اسلام آباد میں چینی اب بھی 200 روپے فی کلو برقرار ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہی چینی لاہور میں 192 روپے کلو جب کہ گوجرانوالہ، سیالکوٹ، فیصل آباد، حیدرآباد، لاڑکانہ، پشاور، خضدار میں 190 روپے فی کلو فروخت کی جا رہی ہے۔

کوئٹہ میں 188 روپے، سرگودھا، ملتان اور بہاولپور میں 185 جب کہ بنوں میں 180 روپے کلو میں دستیاب ہے۔

دوسری جانب حکومت نے وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد چینی بحران کے خاتمے کے لیے 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کرنے کا حتمی فیصلہ کرتے ہوئے اس حوالے سے ٹینڈر بھی جاری کر دیا تھا۔

وفاقی حکومت نے درآمد شدہ چینی کی عوام کو کم قیمت میں فراہمی یقینی بنانے کے لیے چینی پر سیلز ٹیکس کم کرنے کا اعلان کیا تھا اور ایف بی آر نے اس حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کر دیا تھا جس کے مطابق درآمدی چینی پر سیلز ٹیکس 18 کی بجائے 0.25 فیصد ہوگا۔

تاہم درآمد شدہ چینی پر سیلز ٹیکس چھوٹ پر آئی ایم ایف کی جانب سے اعتراضات اٹھا دیے گئے ہیں۔

حکومتی ذرائع نے بتایا کہ امپورٹڈ چینی 249 روپے میں پاکستان پہنچے گی اور حکومتی اعلان کے مطابق امپورٹڈ چینی پر 55 روپے فی کلو سبسڈی دینا پڑے گی۔

واضح رہے کہ کراچی ہول سیل گراسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبدالرؤف ابراہیم پہلے ہی اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے چینی درآمد کرنے کی صورت میں قیمت کے سنگین بحران کی نشاندہی کر چکے ہیں۔

https://urdu.arynews.tv/sugar-crisis-in-pakistan-if-imported-what-price-will-citizens-get/