ایرانی وزیر خارجہ نے برطانیہ، فرانس، جرمنی کی جانب سے پابندیوں پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ یورپ کو اقوام متحدہ کی پابندیاں بحال کرنے کا اخلاقی یا قانونی جواز نہیں، یورپی یونین دباؤ اور دھمکی کی پرانی پالیسی ترک کرے کیونکہ منصفانہ اور متوازن معاہدے کی صورت میں ہی مذاکرات ممکن ہیں۔
برطانیہ، فرانس، جرمنی نے ایران پر اسنیپ بیک پابندیوں کی دھمکی دی تھی اور کہا تھا کہ مذاکرات میں پیشرفت نہ ہوئی تو پابندیاں واپس لائیں گے۔
عباس عراقچی نے یورپی ہم منصبوں اور یورپی یونین چیف سے ویڈیو کال پر گفتگوک کرتے ہوئے کہا کہ پابندیوں کی دھمکی سفارت کاری میں مددگار نہیں، یورپ نیوکلیئر معاملے میں تعمیری کردار ادا کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ امن کی بات ہو مگر جوہری توانائی پر ہمارا حق برقرار رہےگا، امریکا نے افزودہ یورینیم کی شرط رکھی تو کوئی نیا معاہدہ نہیں ہوگا ہم امن چاہتے ہیں مگر اپنے قومی مفادات پر سمجھوتہ نہیں ہو گا۔
یورپی ممالک کی جانب سے ایران پر اگست کے آخر تک اقتصادی پابندیاں بحال کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے، امکان ہے عالمی ادارے سے معاہدہ نہ کرنے کی صورت میں فرانس، برطانیہ اور جرمنی پھر سے ایران پر سختیوں کے ذریعے دباؤ ڈالیں گے۔
فرانس کا کہنا ہے کہ ایران نے پیشرفت نہ کی تو ہتھیاروں اور بینکاری سے متعلق پابندیوں کے ساتھ ساتھ دیگرپابندیاں بھی بحال کی جائیں گی۔
ایران نے کہا کہ یورپی پابندیوں کی بحالی ایران کے جوہری معاملے میں یورپ کا کردار ختم کردے گی، امریکا سے گفتگو اسی صورت ہوسکتی ہے جب حملے نہ کرنے کی ضمانت دی جائے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایران سے نیوکلیئر ڈیل کے لیے امریکا، برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے اگست کے اختتام تک کی ڈیڈ لائن مقرر کرنے پر اتفاق کرلیا ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے برطانیہ، فرانس اور جرمن ہم منصب کو ٹیلی فون کیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ ایران کے نیوکلیئر پروگرام پر حتمی سمجھوتے کے لیے اگست کے اختتام تک کی ڈیڈ لائن دی جائے۔