شامی صدر نے سخت مؤقف اپنایا اور کوئی سمجھوتہ نہیں کیا، طیب اردوان

ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ شامی رہنما نے اسرائیل کے خلاف سخت موقف اپنایا۔

صدر اردوان نے شام کے عبوری صدر احمد الشارع کو اسرائیل کے ساتھ تنازع میں ایک مضبوط اور غیرسمجھوتہ کرنے والے مؤقف کے لیے سراہا ہے۔

شمالی قبرص سے واپسی پر ترک میڈیا سے بات کرتے ہوئے اردوان نے شامی حکومت کے "انتہائی مثبت” قدم کا خیرمقدم کیا جب اس نے دروز کی اکثریت والے شہر سویدا اور ملک کے وسیع تر جنوب پر کنٹرول قائم کر لیا اور کہا کہ اس نے تقریباً 2500 فوجیوں کے ساتھ ایسا کیا ہے۔

انہوں نے نوٹ کیا کہ دروز کے ایک دھڑے کے علاوہ تمام نے اردن میں امریکی حمایت یافتہ بات چیت کے دوران جنگ بندی کی پاسداری پر اتفاق کیا تھا۔

اردوان نے مزید کہا کہ امریکا کو اب احساس ہو گیا ہے کہ اسے اس معاملے کو براہ راست "اپنانا” ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی خبردار کیا کہ اسرائیل بدامنی کو بہانہ بنا کر شام کے مزید علاقوں پر قبضہ کر سکتا ہے۔

اس سے قبل ترک صدر رجب طیب اردوآن نے اسرائیل کی جانب سے شام پر کیے جانے والے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق شامی صدر احمد الشرع سے ٹیلیفون پر گفتگو میں ترک صدر نے اسرائیلی حملوں کی مذمت کی اور شام کے شہر سویدا میں جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کیا۔

ترک صدر رجب طیب اردوآن کا کہنا ہے شام کو تقسیم ہونے دیا نہ ہونے دیں گے، اسرائیل ایک دہشت گرد ریاست ہے، اسرائیل نے شام میں جارحیت کو وسعت دینے کیلئے دروز قبائل کی مدد کا بہانہ بنایا۔