گلگت بلتستان میں طوفانی بارشوں اور اس کے نتیجے میں شاہراہ بابوسر پر سیلابی ریلے نے تباہی مچا دی ہیں اور کئی قیمتی جانیں ضائع ہو گئی ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق اس وقت ملک کے بیشتر علاقے مون سون کے تحت طوفانی بارشوں کی لپیٹ میں ہیں، جس کے باعث شہروں میں اربن فلڈ اور بالائی علاقوں میں سیلابی ریلوں نے تباہی مچانا شروع کر دی ہے۔
گلگت بلتستان سے ہمارے نمائندے غلام اویس کے مطابق طوفانی بارشوں کے باعث شاہراہ بابوسر پر آنے والے سیلابی ریلے نے تباہی مچا دی ہے، جس کے باعث مذکورہ شاہراہ کو کئی مقامات پر بند بھی کر دیا گیا ہے۔
بابوسر شاہراہ پر آنے والے سیلابی ریلے کی تند وتیز لہریں سیاحوں کی 8 گاڑیاں بہا کر لے گئی جب کہ کئی سیاح بھی پانی میں بہہ گئے۔
ریسکیو اداروں نے تین لاشیں نکال لی ہیں جب کہ چار سیاحوں کو زخمی حالت میں ریسکیو کر کے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں ایک زخمی کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
ریسکیو ترجمان کے مطابق سیلابی ریلے کے بعد 15 سے زائد سیاح لاپتہ ہیں، جن کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن تیز کر دیا ہے۔ وزیراعلیٰ جی بی نے متاثرین کی مدد اور سیاحوں کی تلاش کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی ہے۔
بارش اور سیلابی ریلوں کے باعث گلگت بلتستان میں مواصلاتی نظام درہم برہم اور فائبر آپٹک لائن متاثر ہونے سے رابطے منقطع ہو گئے ہیں۔ شاہراہ بابوسر پر اب بھی ہزاروں سیاح پھنسے ہوئے ہیں جن کے اپنے گھر والوں سے رابطے نہیں ہو پا رہے ہیں۔
ترجمان گلگت بلتستان حکومت کے مطابق مقامی آبادی نے سینکڑوں سیاحوں کو اپنے گھروں میں پناہ دی ہے۔
دوسری جانب اسکردو میں برگے نالہ ایک بار پھر سیلابی ریلے کی زد میں آ چکا ہے اور اس کے نتیجے میں تین مزدور زخمی ہوئے ہیں۔
برگے نالے میں سیلابی ریلے کے باعث اطراف کی سینکڑوں کینال زرعی اراضی متاثر ہوئی ہے۔ حکومت نے سیلاب سے متاثرہ آبادی کو بچانےکے لیے فوری اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ دریائے سوات میں بھی اچانک سیلابی ریلا آنے سے 18 سیاح پانی میں بہہ گئے تھے۔ ان میں سے 13 افراد جاں بحق ہوئے تھے جب کہ 5 کو بچا لیا گیا تھا۔
ایک بچے عبداللہ کی لاش تو حادثہ کے 20 روز بعد ملی تھی۔ متاثرہ تمام افراد کا تعلق دو خاندانوں سے تھا۔
https://urdu.arynews.tv/swat-tragedy-abdullah-swept-flash-flood-body-found-20-days/