صدر آل پاکستان انجمن تاجران اجمل بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت کے مقرر کردہ ریٹ پر ملز مالکان چینی دینے کو تیار نہیں۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ریٹیلرز اور ہول سیلرز حکومتی ریٹ پر چینی نہ ملنے پر پریشان ہیں وزیراعظم کریانہ ریٹیلرز تاجروں سے زیادتی کا نوٹس لیں، ریٹیلرز کے اخراجات مدنظر رکھ کر چینی کے ریٹ مقرر کیے جائیں۔
اجمل بلوچ نے کہا کہ ملز سے ہول سیلرز تک 6 روپے فی کلو اخراجات آتے ہیں ہول سیلرز سے ریٹیلرز تک چینی فی کلو 5 روپے اخراجات آتے ہیں، حکومت سے منظورشدہ شاپر بیگ 6 روپے میں پڑتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈنڈے کے زور پر ریٹ کم کرانا کسی صورت مناسب نہیں ملک میں خریدو فروخت میں 70 فیصد کمی آچکی ہے۔
وفاقی حکومت نے چینی کی قیمتوں میں استحکام لانے کے لیے قیمتوں میں کمی کی تھی تاہم شہری اب بھی 200 روپے کلو خریدنے پر مجبور ہیں۔
پاکستان میں چینی کی قیمت کا بحران سنگین ہو گیا ہے اور حکومتی دعووں کے باوجود ملک بھر میں کہیں بھی چینی سستی نہیں ہو سکی ہے۔
وفاقی حکومت نے گزشتہ دنوں چینی کی قیمتوں میں استحکام کے لیے شوگر ملوں سے مذاکرات کے بعد اس کی ایکس مل قیمت 165 روپے فی کلو مقرر کی تھی اور ریٹیل قیمت 172 روپے فی کلو کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہو گیا تھا۔
تاہم حکومت کی تمام تر کوششوں اور دعووں کے باوجود چینی مافیا عوام کو حکومت کے طے کردہ نرخ پر چینی دینے کو تیار نہیں ہے اور ملک کے بیشتر شہروں میں چینی کی قیمت 200 روپے فی کلو برقرار ہے۔
وفاقی حکومت کے ماتحت ادارہ شماریات نے اس حوالے سے اعداد وشمار جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی، پنڈی اور اسلام آباد میں چینی اب بھی 200 روپے فی کلو برقرار ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہی چینی لاہور میں 192 روپے کلو جب کہ گوجرانوالہ، سیالکوٹ، فیصل آباد، حیدرآباد، لاڑکانہ، پشاور، خضدار میں 190 روپے فی کلو فروخت کی جا رہی ہے۔
کوئٹہ میں 188 روپے، سرگودھا، ملتان اور بہاولپور میں 185 جب کہ بنوں میں 180 روپے کلو میں دستیاب ہے۔