اسکردو (23 جولائی 2025): گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ایسی بارشوں اور سیلابی ریلوں کی توقع نہیں تھی، ماضی میں بھی شاہراہ بابوسر پر ریلے آتے رہے ہیں مگر کبھی ایسا نقصان نہیں ہواْ
ترجمان فیض اللہ فراق نے اپنے بیان میں بتایا کہ شاہراہ بابوسر پر 15 سے 20 گاڑیاں سیلابی ریلے کی نذر ہوئیں، بابوسر شاہراہ پر مختلف مقامات پر 250 کے قریب سیاح پھنس گئے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ شاہراہ بابوسر اور علاقہ تھک کے لوگوں نے پھنسے ہوئے سیاحوں کو پناہ دی، ضلع غذر کے مختلف علاقوں میں بھی بارشوں اور سیلابی ریلوں سے تباہی ہوئی ہے، گلگت بلتستان میں بارشوں کے بعد اچانک ریلے آ جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: شاہراہ بابوسر پر پھنسے تمام سیاح اور مسافر ریسکیو کر لیے گئے
فیض اللہ فراق کے مطابق سیاحوں کیلیے بارشوں کے دوران احتیاط برتنے کا الرٹ جاری کیا گیا تھا، لاکھوں لوگ اور سیاح سفر کرتے ہیں شاہراہ بابوسر کو بند نہیں کیا جا سکتا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جی بی حکومت نے اپنی بساط سے بڑھ کر ریسکیو آپریشن کیا، وفاقی حکومت گلگت بلتستان کے معاملات کو اور بھی بہتر طریقے سے دیکھے۔
دوسری جانب ڈائریکٹر پی ڈی ایم اے کے پی امجد خان نے بتایا کہ بارش اور سیلابی ریلے میں بابوسر پر 330 گاڑیاں پھنس گئی تھیں، متبادل راستے بنا کر پھنسی گاڑیوں کو 2 گھنٹے کے اندر نکالا گیا، اس وقت کاغان اور مانسہرہ تک سڑک بالکل کلیئر ہے۔
ڈائریکٹر پی ڈی ایم اے کے پی نے بتایا کہ بابوسر سے آگے اور گلگت بلتستان کے علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ ہے، مقامی افراد اور سیاح دریا اور ندی نالوں کے کنارے سے دور رہیں، مون سون کا چوتھا اسپیل شدت سے جاری ہے۔
امجد خان نے مزید کہا کہ اس بار صرف کے پی میں معمول سے 28 فیصد زیادہ بارشیں ہوئی ہیں، اس وقت بھی خیبر پختونخوا کے کافی اضلاع میں بارش جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مون سون سے پہلے کنٹی جنسی پلان میں تمام محکمے شامل ہوتے ہیں، بارشوں سے ممکنہ متاثر علاقوں میں پہلے سے ہی مشینری پہنچا دی جاتی ہے۔