سندھ میں پہلے ہی سرکاری اسکولوں کی حالت خراب ہے اب ٹنڈوالہیار میں 224 سرکاری اسکولوں کی عمارتوں کو انتہائی خستہ حال قرار دے دیا گیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق ڈپٹی کمشنر ٹنڈوالہیار نے ضلع بھرکے اسکولوں کے حوالے سے ایک تشویشناک رپورٹ جاری کی ہے۔ جس میں 224 سرکاری اسکولوں کی عمارتوںکو خستہ حال قرار دیا گیا ہے۔
ڈی سی نور مصطفیٰ لغاری کی ہدایت پر خصوصی سروے کیا گیا۔ اس سروے کی جاری رپورٹ میں ٹنڈوالہیار، چمبڑ، جھنڈو مری کے 224 اسکول ناقابل استعمال قرار دیے گئے ہیں اور ان عمارتوں کو بچوں کے لیے خطرناک قرار دیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر ٹنڈوالہیار نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں سرکاری اسکولوں کی عمارتیں خستہ حال ہونے کی وجہ سے 1200 سے 1500 بچوں کی تعلیم متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ کوشش ہے کہ بچوں کا تعلیمی سال متاثر نہ ہو اور اس کے لیے متبادل بندوبست کی کوشش کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ سندھ میں تعلیمی ایمرجنسی کے نفاذ کے باوجود سرکاری اسکولوں کی ابتر حالت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ صوبے بھر میں ڈھائی ہزار سے زائد اسکول بند پڑے ہیں۔
گزشتہ سال سندھ ہائی کورٹ میں صوبے بھر کے جوڈیشل مجسٹریٹس کی جانب سے اسکولوں سے متعلق جمع کروائی گئی رپورٹ میں یہ ہوشربا انکشاف سامنے آیا تھا کہ سندھ حکومت نے 2 ہزار 640 اسکولز اساتذہ کی کمی، عمارتیں اور فرنیچر نہ ہونے کے باعث بند کیے۔ ضلع سانگھڑ میں سب سے زیادہ 438 اسکولز بند ہیں۔
https://urdu.arynews.tv/sindh-schools-report-in-shc/