ترکیہ میں روس یوکرین مذاکرات کے تیسرے دور میں معمولی پیش رفت ہی ہو سکی

ترکیہ روس یوکرین

استنبول: ترکیہ میں روس یوکرین مذاکرات کا تیسرا دور مکمل ہو گیا، دونوں ممالک نے مزید قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کیا۔

روئٹرز کے مطابق روس اور یوکرین نے بدھ کے روز استنبول میں امن مذاکرات کے ایک مختصر اجلاس میں قیدیوں کے مزید تبادلے پر تبادلہ خیال کیا، تاہم فریقین جنگ بندی کی شرائط اور اپنے رہنماؤں کی ممکنہ ملاقات سے بہت دور رہے۔

یوکرین کے چیف مندوب رستم عمروف نے صرف 40 منٹ تک جاری رہنے والی بات چیت کے بعد کہا کہ ’’ہم نے انسانی بنیادوں پر پیش رفت کی ہے، دشمنی کے خاتمے پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔‘‘

واضح رہے کہ ترکیہ میں روس یوکرین مذاکرات کا تیسرا دور مکمل ہو گیا ہے، وفود کی سطح پر بات چیت سے پہلے روسی یوکرینی وفود کے سربراہان نے ون آن ون ملاقات کی، دونوں ممالک کے درمیان مزید قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق ہوا، اور وہ عام شہریوں اور فوجیوں کا تبادلہ کریں گے۔


ٹرمپ نے جوہری توانائی کاروبار کے لیے کھولنے کا اعلان کر دیا


روس نے زخمیوں کو نکالنے، لاشوں کی واپسی اور جنگ بندی کی تجویز بھی دی، دونوں ممالک نے گفتگو میں روسی اور یوکرینی صدور کی ملاقات کو ترجیح قرار دیا، یوکرینی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ امن کے لیے روس کو تعمیری رویہ اختیار کرنا ہوگا۔

ملاقات کے بعد یوکرینی مندوب رستم عمروف نے کہا کہ کیف نے اگست کے اختتام سے قبل ولودیمیر زیلنسکی اور ولادیمیر پیوٹن کے درمیان ملاقات کی تجویز پیش کی تھی، اس تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے روس کے پاس موقع ہے کہ وہ اپنا تعمیری انداز واضح کر سکے۔‘‘

دوسری طرف روس کے چیف مندوب ولادیمیر میڈنسکی نے کہا کہ رہنماؤں کی ملاقات کا مقصد ایک معاہدے پر دستخط کرنا ہونا چاہیے، نہ کہ ہر چیز پر شروع سے بات کرنا۔ انھوں نے ماسکو کی طرف سے 24-48 گھنٹے کی مختصر جنگ بندی کے مطالبے کی تجدید کی تاکہ لاشوں کی بازیافت کو ممکن بنایا جا سکے۔ جب کہ یوکرین کا کہنا ہے کہ وہ فوری اور طویل جنگ بندی چاہتا ہے۔