وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو جواب دے دیا۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ میں دوٹوک جواب دیا کہ دہشت گردوں کے خلاف تمام وسائل استعمال ہوں گے۔
وزیراعلیٰ کےپی نے کہا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف ڈرون سے کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے۔
اپنے بیان میں محسن نقوی نے لکھا کہ ایک اہم صوبائی عہدیدار ڈی آئی خان میں طالبان کو ہر ماہ کتنے پیسے دیتا ہے؟
آل پارٹیز کانفرنس کے بعد وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے کہا کہ جو طالبان کی سفارش کرے گا ان کے خلاف بھی کارروائی ہوگی، جو شخص اسلحے کے ساتھ نظر آیا اس کے خلاف بھی ایکشن ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کسی فیڈرل فورس کو صوبے میں کارروائی کی اجازت نہیں۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اسحاق ڈار اور محسن نقوی میرے صوبے کے مسئلے پر بات نہیں کرسکتے، اس صوبے کے فیصلے یہیں ہوا کریں گے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وفاقی حکومت اپنی ذمہ داری پوری نہیں کررہی، ہمارے ساتھ مسلسل زیادتی ہورہی ہے ہمارے واجبات ادا کیے جائیں۔
خیبر پختونخوا اسمبلیمیں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹرعباداللہ نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ڈی آئی خان کو قبضے میں لیں پھر حکومت کی بات کریں، سانحہ اے پی ایس کے بعد نواز شریف نے اے پی سی بلائی تو دہشتگردی ختم ہوگئی تھی۔
عباداللہ نے کہا کہ اے پی سی میں جے یو آئی، پی پی، ن لیگ اور اے این پی شریک نہیں ہوئیں، صوبائی حکومت کی نالائقی کی وجہ سے ہماری سینیٹ میں نمائندگی نہیں تھی۔
اپوزیشن لیڈر کےپی اسمبلی کا کہنا تھا کہ 5-6 کا فارمولا میں نے دیا تھا، ہم نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا نہ انھوں نے ہمیں دیا۔