صدر میکرون جو کہتے ہیں اس سے فرق نہیں پڑتا، فلسطین سے متعلق بیان پر امریکی صدر کا رد عمل

فلسطین ڈونلڈ ٹرمپ میکرون

واشنگٹن: امریکی صدر نے فسلطین کو تسلیم کرنے سے متعلق بیان پر رد عمل میں کہا ہے کہ صدر ایمانوئل میکرون جو کہتے ہیں اس سے فرق نہیں پڑتا۔

روئٹرز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے منصوبے کو مسترد کر دیا۔

صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صدر میکرون جو کہتے ہیں اس سے فرق نہیں پڑتا، وہ بہت اچھے آدمی ہیں، میں انھیں پسند کرتا ہوں لیکن ان کے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے بیان میں کوئی وزن نہیں ہے۔

ٹرمپ نے کہا ’’دیکھو، وہ ایک مختلف قسم کا آدمی ہے، ایک اچھا آدمی ہے، ایک بہت اچھا ٹیم پلیئر ہے، لیکن یہاں اچھی خبر یہ ہے کہ وہ جو کہتا ہے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اس سے کچھ نہیں بدلے گا۔‘‘


امریکا نے فرانسیسی صدر کا فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کے اعلان کو سختی سے مسترد کر دیا


واضح رہے کہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا تھا کہ فرانس ستمبر میں فلسطین کو تسلیم کر لے گا، وہ جنرل اسمبلی میں فسلطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان کریں گے۔

ادھر برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مشروط اعلان کیا ہے، برطانوی اور اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق کیئر اسٹارمر نے جمعہ کو کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کی دیرپا سلامتی کے وسیع تر منصوبے کا حصہ ہونا چاہیے۔ وزیر اعظم نے اصرار کیا کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے بارے میں ’’غیر متزلزل‘‘ ہیں، تاہم انھوں نے کہا کہ وہ تب تسلیم کریں گے جب اس سے ’’مصیبت کے شکار لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے زیادہ سے زیادہ افادیت یقینی ہو۔‘‘