کراچی : انسدادِ دہشت گردی عدالت نے سابق ایم ڈی کے ای ایس سی شاہد حامد قتل کیس میں ایم کیو ایم لندن سے تعلق رکھنے والے ملزمان کو بری کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق انسدادِ دہشت گردی عدالت کراچی نے سابق ایم ڈی کے ای ایس سی شاہد حامد قتل کیس کا 9 سال بعد فیصلہ سنا دیا۔ .
عدالت نے ایم کیو ایم لندن سے تعلق رکھنے والے منہاج قاضی اور محبوب غفران کو عدم ثبوت کی بنیاد پر بری کر دیا۔
پراسیکیوشن ملزمان کے خلاف شاہد حامد کے قتل کا جرم ثابت کرنے میں ناکام رہی، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر ملزمان کسی اور مقدمے میں نامزد نہیں ہیں تو انہیں فوری رہا کیا جائے۔
ملزمان کے وکیل مشتاق احمد ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مقدمے کی ایف آئی آر نہ واضح ہے نہ مدعیہ کا بیان مکمل ہے ، ایف آئی آر کے مطابق مدعیہ نے واقعے کے وقت گاڑی کے باہر صرف صولت مرزا کو دیکھا تھا ، منہاج قاضی کو دیکھنے یا شناخت کرنے کا کوئی ذکر موجود نہیں۔
مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ منہاج قاضی کے خلاف کوئی ٹھوس شواہد عدالت میں پیش نہیں کیے جا سکے۔
عدالت نے ان دلائل کو مدنظر رکھتے ہوئے قرار دیا کہ استغاثہ ملزمان کے خلاف ٹھوس شواہد پیش کرنے میں ناکام رہا، اس لیے انہیں بری کیا جاتا ہے۔
پس منظر
پراسیکیوشن کے مطابق، سابق ایم ڈی کے ای ایس سی شاہد حامد کو 1997 میں فائرنگ کرکے قتل کیا گیا تھا، اس مقدمے میں ایم کیو ایم کے سابق کارکن صولت مرزا کو مرکزی ملزم قرار دے کر سزائے موت سنائی گئی، جس پر عملدرآمد ہو چکا ہے۔
منہاج قاضی اور محبوب غفران کو بعد ازاں شاملِ تفتیش کیا گیا اور مختلف الزامات کے تحت گرفتار کر کے ان پر شاہد حامد قتل کیس میں بھی مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔
تاہم عدالت میں چلنے والی نو سالہ طویل عدالتی کارروائی کے بعد آج یہ دونوں ملزمان با عزت بری ہو گئے۔
ذرائع کے مطابق منہاج قاضی اس سے قبل دیگر تمام مقدمات میں بھی بری ہو چکے ہیں۔