مصطفیٰ عامر قتل کیس میں اہم پیش رفت: پولیس چالان میں بڑے انکشافات

مصطفیٰ عامر قتل کیس

کراچی : مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کیس میں مرکزی ملزمان ارمغان اور شیراز کے خلاف چالان جمع کرادیا گیا، جس میں مزید انکشافات سامنے آئے۔

تفصیلات کے مطابق کراچی میں مصطفیٰ عامر کے اندوہناک اغوا اور قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آگئی۔

انسداد دہشت گردی عدالت نمبر 16 کو مرکزی ملزمان ارمغان اور شیراز کے خلاف چالان موصول ہو گیا، جس پر عدالت نے دونوں ملزمان کے پروڈکشن آرڈر جاری کر دیے ہیں اور جیل حکام کو آئندہ سماعت پر انہیں عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

چالان میں کہا گیا کہ ملزم شیراز نے دورانِ تفتیش اعترافِ جرم کیا ہے اور مقتول کے اغوا و قتل کی مکمل تفصیل دی ہے۔

شیراز نے بیان میں کہا کہ 6 فروری کی صبح 9 بجے مصطفیٰ عامر ملزم ارمغان کے گھر آیا، جہاں اسے پہلے تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ہاتھ باندھ کر گاڑی میں ڈالا گیا اور پھر ارمغان خود گاڑی چلا کر حب، بلوچستان لے گیا۔

چالان میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملزم نے گاڑی کو بلوچستان میں لے جا کر اس پر پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی، واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج ناردرن بائی پاس کے قریب چیک پوسٹ پر بھی ریکارڈ ہوئی، جو ثبوت کے طور پر شامل کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں : مصطفیٰ عامر قتل کیس: ارمغان کے لیپ ٹاپ سے اہم شواہد مل گئے

چالان میں مزید بتایا گیا نادرن بائی پاس ہمدرد موڑ کے قریب رینجرز چوکی پر لگے سی سی ٹی وی فوٹیج میں ملزمان کی فوٹیج ریکارڈ ہوئی جبکہ ملزم نے جس ہوٹل پر ناشتہ کیا اس کے ویٹر کا بیان بھی لیا گیا۔

پولیس کے مطابق مقتول کی لاش سے حاصل ڈی این اے کو میچ کرکے مقتول کی شناخت کی گئی اور ملزم کی نشاندہی پر زیر استعمال موبائل فون بھی برآمد کیا ہے

مزید برآں، ملزم شیراز اور ارمغان نے ایس ایس پی کے روبرو اپنے اعترافِ جرم کی ویڈیو ریکارڈ کرائی ہے۔

چالان میں کہنا تھا کہ ارمغان کے ہاتھوں زخمی ہونے والی لڑکی زوما عرف انجیلا کا بیان ریکارڈ کیا گیا ملزم ارمغان کے دو ملازمین کے زیر دفعہ 164 کے تحت بیان ریکارڈ کروائے۔

پولیس کا مؤقف ہے کہ ملزم ارمغان نے تشدد اور آگ لگا کر مصطفیٰ عامر کو قتل کرنے کا اعتراف کر لیا ہے، جس کے بعد کیس مزید مضبوط ہو گیا ہے۔