مسلمان ہیڈماسٹر کو ہٹانے کیلئے ہندو انتہاپسندوں نے اسکول کے پانی میں زہر ملا دیا

اسکول کے مسلمان ہیڈ ماسٹر کو بدنام کرنے اور عہدے سے ہٹانے کےلیے ہندو تنطیم کے تین کاکنوں نے اسکول کی پانی کی ٹینکی میں زہرملا دیا۔

بھارتی ریاست کرناٹک کے ضلع بیلگاوی میں ایک نہایت افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے، مسلمان استاد سے دشمنی نکالنے کےلیے ہندو تنظیم کے رہنما سمیت تین افراد نے سرکاری اسکول کے پانی کے ٹینک میں مبینہ طور پر زہر ملایا، جس کا مقصد مسلمان استاد کو بدنام کرنا تھا۔

مذکورہ واقعہ 14 جولائی کو ساوادتی تعلقہ کے ہولی کٹی گاؤں کے ایک سرکاری اسکول میں پیش آیا، اس دوران زہر ملا پانی پینے سے 12 طالب علم بیمار ہوئے۔

پانی پینے کے بعد طلبا کی طبعیت بگڑنا شروع ہوئی تو بچوں کو فوری طور پر اسپتال میں داخل کیا گیا، پانی کی ٹینک کے قریب بوتل ملنے پر پولیس کو کچھ شک ہوا جب تفتیش کی گئی تو سارا ماجرا سامنے آیا۔

سپرنٹنڈنٹ آف پولیس بھیماشنکر گلیڈا نے بتایا کہ اس اسکول میں پہلی سے پانچویں جماعت تک 41 بچے پڑھتے ہیں، باہر سے ایک شخص نے آکر اسکول کے پانی کی ٹینک میں زہر ملا دیا۔

انھوں نے مذکورہ شخص نے بچے کو جوس کی بوتل دی اور اسے پانی کی ٹینکی میں ڈالنے کا کہا، طالبعلم نے بتایا کہ اسے جوس کی بوتل اسی گاؤں کے کرشنا مدارا نامی شخص نے دی تھی۔

پولیس نے ڈرائیور کرشنا کو حراست میں لے کر اس سے پوچھ گچھ کی تو انکشاف ہوا کہ اس نے بچوں کو مارنے کی سازش کی تھی، ملزم نے اعتراف کیا کہ اس نے لڑکے کو جو جوس دیا تھا اس میں تین قسم کی دوائیاں ملائیں تھیں۔

پوچھ گوچھ کے بعد انکشاف سامنے آیا کہ کرشنا کو سری رام سینا کے تعلقہ صدر ساگر پاٹل اور اسی گاؤں کے ناگن گوڈا پاٹل نے اسکول کی پانی کی ٹینک میں زہر ڈالنے کو کہا تھا، پانی میں زہر ملانے کے لیے لڑکے کو چاکلیٹ اور 500 روپے کا لالچ دیا تھا۔

پولس نے کرشنا کی نشاندہی پر دونوں افراد کو حراست میں لیا، ملزمان سے تفتیش کے بعد پتہ چلا کہ ساگر پاٹل تین طرح کا زہر لایا تھا اسے جوس کی بوتل میں ڈال کر کرشنا کو دیا تھا تاکہ وہ اسے ٹنکی میں ڈال دے۔

افسر کے مطابق، سلیمان گورنائک، جو 13 سالوں سے اسی اسکول میں استاد ہیں وہ ساگر پاٹل کے نشانے پر تھے ساگر نے یہ سوچ کر سازش رچی تھی کہ زہریلا پانی پینے سے بچے بیمار ہو جائیں گے۔

پولیس نے مزید بتایا کہ ملزمان چاہتے تھے کہ سلیمان گورنائک کو اس واقعے کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا اور انھیں ملازمت سے نکال دیا جائے، بچوں کی جان یوں بچ گئی کہ انھوں نے پانی پیے بغیر منہ میں ڈالا اور پھر اسے تھوک دیا۔

ریاست کے وزیراعلیٰ سدارامیا نے بیلگاوی اسکول واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قانون اپنا کام کرے گا، مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے استاد کی کہیں اور منتقلی کے لیے بدنیتی کے ساتھ انھیں نشانہ بنایا گیا۔

https://urdu.arynews.tv/spicejet-kashmiri-staff-members-tortured-by-india-army-officer/