ماسکو (5 اگست 2025): روسی تیل خریدنے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر مزید ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی پر روس کا ردعمل آگیا۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق روس نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تیل کی خریداری کے سبب بھارت پر مزید ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی کو انڈیا پر غیر قانونی تجارتی دباؤ ڈالنا قرار دیا۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافی سے گفتگو میں کہا کہ ہم نے بہت سارے بیانات سنے ہیں جو درحقیقت دھمکیاں ہین، مختلف ممالک کو روس کے ساتھ تجارتی تعلقات کو ختم کرنے پر مجبور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ہم اس طرح کے بیانات کو قانونی نہیں سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ خودمختار ممالک کو اپنے تجارتی شراکت داروں، تجارت اور معاشی تعاون کیلیے شراکت داروں کا انتخاب کرنے اور اپنے لیے تجارت اور معاشی تعاون کی ان شکلوں کا انتخاب کرنے کا حق حاصل ہونا چاہیے جو کسی خاص ملک کے مفادات میں ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: یورپی یونین کی ٹرمپ کو ’زیرو ٹیرف‘ کی مشروط پیشکش
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ جمعہ سے وہ روس کے ساتھ ساتھ اس کی توانائی کی خریدنے والے ممالک پر بھی نئی پابندیاں عائد کریں گے جب تک کہ ماسکو یوکرین کے ساتھ اپنے تنازع کو ختم کرنے کیلیے اقدامات نہ کرے۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے جنگ کے بارے میں روس کے مؤقف میں کسی تبدیلی کا اشارہ نہیں دیا۔
بھارت نے ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی کو بلاجواز قرار دیا اور اپنے معاشی مفادات کے تحفظ کا عزم کیا جس سے دونوں کے مابین تجارتی تنازع گہرا ہونے کا خدشہ ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی حکومت دو عہدیداروں نے ہفتے کے روز روئٹرز کو بتایا تھا کہ امریکی صدر کی دھمکی کے باوجود روس سے تیل کی خریداری جاری رکھیں گے۔