ترکیہ میں عالمی دہشت گرد تنظیم پی کےکے کیساتھ امن عمل کی نگرانی کیلئے پارلیمانی کمیٹی قائم کر دی گئی۔
غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق 51 رکنی پارلیمانی کمیٹی دہائیوں سے جاری تنازع ختم کرنے کیلئے اقدامات کی نگرانی کرے گی۔ کمیٹی میں تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے ارکان شامل کیے گئے ہیں۔
کمیٹی قانونی اور سیاسی اصلاحات کی تجاویز دے گی اور امن عمل میں پیشرفت کی نگرانی کرے گی۔
پی کےکے نے گزشتہ ماہ ہتھیار ڈالنے کا عمل علامتی تقریب کیساتھ شمالی عراق میں شروع کیا تھا اور تنظیم نے مئی میں اعلان کیا تھا کہ وہ مسلح جدوجہد ختم کر کے تنظیم تحلیل کر دےگی۔
پی کےکے رہنما عبداللہ اوجلان نے فروری میں تنظیم کو باضابطہ تحلیل کرنے کی اپیل کی تھی۔
ترکی، امریکا اور یورپی یونین کی طرف سے دہشت گرد گروپ قرار دیے جانے والے پی کے کے نے 1984 سے بغاوت شروع کر رکھی تھی، جس کا مقصد کردوں کے لیے ایک وطن بنانا تھا، جو ترکی کے ساڑھے 8 کروڑ افراد میں سے تقریباً 20 فیصد ہیں۔
کردستان ورکرز پارٹی کا کہنا ہے ہم ہتھیار ڈال رہے ہیں، آج کے بعد کوئی مسلح جدوجہد نہیں کی جائے گی۔
دوسری جانب ترکیے کی حکمراں جماعت اردوآن کی اے کے پارٹی نے پی پی کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے، اےکے پارٹی کے ترجمان عمر سیلک نے اسے دہشت گردی سے پاک ترکیے کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔
کرد رہنما عبداللہ عسقلان نے 27 فروری کو حکومت کیخلاف مسلح جدوجہد ختم کرنے اور ساتھیوں کو ہتھیار پھینکنے کی ہدایت کی تھی۔