امریکا کا چاند پر نیوکلیئر ری ایکٹر نصب کرنے کا منصوبہ تیز ، نئی خلائی دوڑ کا آغاز

امریکا کا چاند پر نیوکلیئر ری ایکٹر نصب کرنے کا منصوبہ تیز

واشنگٹن: امریکا نے چاند پر نیوکلیئر ری ایکٹر نصب کرنے کا منصوبہ تیز کرکے نئی خلائی دوڑ کا آغاز کردیا۔

تفصیلات کے مطابق امریکا نے چاند پر نیوکلیئر توانائی کا استعمال کرتے ہوئے اپنی موجودگی مضبوط بنانے کے منصوبے پر پیش رفت تیز کر دی ہے۔

امریکی خلائی ادارے ناسا کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ 2030 تک چاند پر 100 کلو واٹ نیوکلیئر ری ایکٹر نصب کرے۔

امریکی میڈیا نے بتایا کہ یہ قدم روس اور چین سے پہلے چاند پر تسلط قائم کرنے کی عالمی خلائی دوڑ کا حصہ ہے، جس میں امریکا اپنی برتری قائم رکھنے کے لیے سرگرم عمل ہے۔

امریکی حکام کا مؤقف ہے کہ اگر کوئی دوسرا ملک پہلے نیوکلیئر ری ایکٹر نصب کر دیتا ہے، تو وہ چاند کے مخصوص علاقوں کو "نو گو زون” قرار دے سکتا ہے، جس سے خلائی وسائل پر ملکیتی دعوے جنم لے سکتے ہیں۔

امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ چاند پر طویل راتوں، سایہ دار علاقوں اور شدید موسمی حالات کے باعث شمسی توانائی غیر مؤثر ہو سکتی ہے، جس کے باعث نیوکلیئر توانائی کو طویل المدتی خلائی مشنز کے لیے کلیدی حل قرار دیا جا رہا ہے۔

اس منصوبے کے تحت، ناسا پہلے ہی تین نجی کمپنیوں کو چاند پر 40 کلو واٹ کے نیوکلیئر ری ایکٹر کی ابتدائی اسٹڈی کے لیے فنڈ فراہم کر چکا ہے۔

دوسری جانب روس بھی اپنے خلائی منصوبے کے تحت "زیوس” نیوکلیئر اسپیس ٹَگ کے لیے نیوکلیئر ری ایکٹر کی تیاری میں مصروف ہے اور اسی طرح چین بھی اپنے خلائی پروگرام میں نیوکلیئر توانائی کو شامل کرنے پر غور کر رہا ہے۔

امریکی خلائی پالیسی میں یہ تبدیلی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں سامنے آئی، جب خلائی تحقیق میں سائنس کے بجائے انسان بردار مشنز کو ترجیح دی گئی۔

امریکی صدر کی ہدایت پر شان ڈفی کو ناسا کا قائم مقام سربراہ مقرر کیا گیا، جس کے بعد ادارے کی توجہ سائنسی مشنز کے بجٹ میں کمی کے ساتھ چاند و مریخ جیسے منصوبوں کی جانب مبذول ہو گئی۔