ایک رات کا ذکر ہے کہ ایک آدمی گھوڑے پر سوار سمندر کی طرف سفر کرتا ہوا سڑک کے کنارے ایک سرائے میں پہنچا۔ وہ اترا اور سمندر کی جانب سفر کرنے والے سواروں کی طرح رات اور انسانیت پر اعتماد رکھتے ہوئے اپنے گھوڑے کو سرائے کے دروازے کے قریب درخت سے باندھا اور سرائے میں چلا گیا۔
مشہور حکایات اور سبق آموز کہانیاں پڑھنے کے لیے کلک کریں
رات کے وقت جب تمام لوگ سو رہے تھے ایک چور آیا اور مسافر کا گھوڑا چرا لے گیا۔
صبح وہ آدمی اٹھا تو دیکھا اس کا گھوڑا چوری ہو گیا ہے۔ وہ گھوڑا چرائے جانے پر بیحد غمگین ہوا۔ نیز اس بات پر اسے بے حد افسوس ہوا کہ ایک انسان نے اپنے دل کو گھوڑا چرانے کے خیال سے ملوث کیا۔
تب سرائے کے دوسرے مسافر آئے اور اس کے گرد کھڑے ہو کر باتیں کرنے لگے۔
پہلے آدمی نے کہا کہ "کیا یہ تمہاری حماقت نہیں کہ تم نے گھوڑے کو اصطبل سے باہر باندھا۔”
دوسرے نے کہا، "اور یہ اس سے بڑھ کر حماقت ہے کہ گھوڑے کو چھنال نہیں لگائی۔”
تیسرے نے کہا، "اور یہ حماقت کی انتہا ہے کہ سمندر کی طرف گھوڑے پر سفر کیا جائے۔”
چوتھے نے کہا، "صرف سست اور کاہل لوگ ہی گھوڑے رکھتے ہیں۔”
تب مسافر بے حد حیران ہوا اور پھر وہ چلّا کر بولا: "میرے دوستو! کیا تم اس لئے میری غلطیوں اور کوتاہیوں کو گنوا رہے ہو کہ میرا گھوڑا چوری ہو گیا ہے، لیکن کیا یہ عجب نہیں ہے کہ تم نے ایک لفظ بھی اس شخص کہ متعلق نہیں کہا جس نے میرا گھوڑا چرایا۔
(عالمی شہرت یافتہ شاعر، نثر نگار اور دانش ور خلیل جبران ہیں)