ایران کو قفقاز میں امریکی راہداری منصوبہ قبول نہیں ہے، مشیر خامنہ ای

ایران قفقاز راہداری

تہران (10 اگست 2025): تہران نے قفقاز میں امریکی راہداری منصوبہ ایران کی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے دیا ہے۔

الجزیرہ کے مطابق ہفتہ کو ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے مشیر علی اکبر ولایتی نے کہا ہے کہ ایران کو قفقاز میں امریکی راہداری منصوبہ قبول نہیں ہے، تہران اپنی سرحدوں کے قریب اس راہداری کی تعمیر کی اجازت نہیں دے گا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدہ کرانے کے ساتھ قفقاز میں اس منصوبے کی تجویز بھی دی، جس کو خطے کے دوسرے ممالک نے دیرپا امن کے حصول کے لیے فائدہ مند قرار دیا ہے، تاہم مشیر علی اکبر ولایتی نے کہا کہ ایران اس راہداری کو روک دے گا۔

انھوں نے کہا خواہ روس کے ساتھ مل کر یا اس کے بغیر لیکن ہم اس اقدام کو روکیں گے، ان کا کہنا تھا کہ امریکا اس منصوبے کے تحت اپنی عسکری اور سیاسی موجودگی کو مستحکم کرنا چاہتا ہے۔


دو مزید ممالک نے ٹرمپ کے لیے امن نوبل انعام کی تجویز دے دی


تسنیم نیوز سے بات کرتے ہوئے ولایتی نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ قفقاز کوئی ایسی جائیداد ہے جسے وہ 99 برس کے لیے لیز پر لے سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ یہ ٹرانسپورٹ راہداری آرمینیا اور آذربائیجان امن معاہدے میں شامل ہے۔ ولایتی نے واضح کیا کہ ’’یہ گزرگاہ ٹرمپ کے کرائے کے فوجیوں کے لیے داخلی دروازہ نہیں بنے گی بلکہ یہ ان کی قبرستان ثابت ہوگی۔‘‘

مشیر علی خامنہ ای نے اس منصوبے کو ’سیاسی غداری‘ قرار دیا، اور کہا اس کا مقصد آرمینیا کی علاقائی سالمیت کو نقصان پہنچانا ہے۔

واضح رہے کہ جمعہ کو وائٹ ہاؤس میں جس معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں، اس کی شرائط میں یہ بھی شامل ہے کہ امریکا کو آرمینیا کے ایک ایسے راستے پر خصوصی ترقیاتی حقوق دیے جائیں گے جو آذربائیجان کو نخچیوان سے جوڑے گا، یہ آذربائیجان کا ایک علاقائی حصہ ہے جو باکو کے اتحادی ترکی کی سرحد سے متصل ہے۔

ایران کی سرحد کے قریب سے گزرنے والی اس راہداری کا نام ’ٹرمپ روٹ برائے بین الاقوامی امن و خوش حالی‘ یا TRIPP رکھا جائے گا، اور یہ آرمینیا کے قوانین کے تحت کام کرے گی۔ ولایتی کا کہنا تھا کہ یہ راستہ نیٹو کو اس قابل بنا دے گا کہ وہ ایران اور روس کے بیچ ’ایک سانپ کی مانند‘ اپنی پوزیشن سنبھال لے۔