اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے خلاف مختلف شہروں یروشلم، تل ابیب اور حائفہ میں وسیع پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق غزہ میں حماس کے قبضے میں ابھی بھی موجود یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ اٹھاتے ہوئے یروشلم میں لوگوں نے بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے۔
رپورٹس کے مطابق یروشلم کے علاوہ حائفہ اور تل ابیب میں بھی اسرائیلی حکومت کے جنگ کی توسیع کے منصوبے کے خلاف عوام میں غم و غصہ پایا جاتا ہے اور ہزاروں افراد سڑکوں پر آگئے۔
لوگوں کے گروپ نے یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے نیتن یاہو کے گھر تک مارچ نکالا۔ اس موقع پر مظاہرین کی جانب سے حکومت کے غزہ پر قبضہ کرنے کے منصوبے پر زبردست ناراضگی کا اظہار کیا گیا۔
اس موقع پر ایک سابق سپاہی مارک کریش نے لوگوں کے مارچ کے دوران ہاتھ میں ایک بینر لے رکھا تھا جس پر لکھا تھا- ”میں انکار کرتا ہوں“۔
مذکورہ سپاہی نے بین الاقوامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے جیسے 350 سپاہی ہیں جنہوں نے جنگ میں حصہ لیا۔ اب ہم نیتن یاہو کی اس سیاسی جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے غزہ میں جنگ کو اور بھڑکانے اور اس پر مکمل اختیار کر لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے اس فیصلے پر اقوام متحدہ سمیت برطانیہ، فرانس اور کئی دوسرے ممالک نے شدید تنقید کی ہے۔
حماس کا خاتمہ کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں، نیتن یاہو
فن لینڈ، ترکی، جرمنی اور کینیڈا بھی اسرائیل کے اس فیصلے کے سخت خلاف ہیں۔ اسرائیل کے منصوبے کی تنقید کرتے ہوئے اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اس قدم کا نہ صرف فلسطینیوں بلکہ حماس کے قبضے میں موجود یرغمالیوں پر بھی تباہ کن اثر پڑے گا۔
رپورٹس کے مطابق امریکہ نے ابھی تک اسرائیل کے اس فیصلے پر تنقید نہیں کی ہے، غزہ لڑائی کے دوران امریکہ اسرائیل کا سب سے مضبوط معاون رہا ہے اور وہ اس کی ہر حرکت میں ساتھ دیتا آیا ہے۔