اسلام آباد (13 اگست 2025): اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود قومی اسمبلی نے انسداد دہشتگردی ترمیمی بل 2025 منظور کر لیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے انسداد دہشتگردی ترمیمی بل 2024 پیش کیا جسے ایوان نے کثرت رائے سے منظور کرتے ہوئے اپوزیشن کی پیش کردہ ترامیم مسترد کر دیں۔
انسداد دہشتگردی ترمیمی بل 2025 کے تحت مشکوک شخص کو 3 کے بجائے 6 ماہ تک حراست میں رکھا جا سکے گا، قانون کا اطلاق تین سال کیلیے ہوگا اور یہ صرف دہشتگردی سے متاثرہ علاقوں میں نافذ العمل ہوگا۔
طلال چوہدری نے انسداد دہشتگردی ایکٹ ترمیمی بل 2025 پیش کیا اور کہا کہ ملک میں 13-2012 والی صورتحال ہے روزانہ کی بنیاد پر 2 سے 3 اہلکار اور سویلین شہید ہو رہے ہیں۔
طلال چوہدری نے کہا کہ قانونی ہتھیار کے بغیر دہشتگردی کے خلاف جنگ نہیں لڑی جا سکتی، دہشتگردی کے خلاف جنگ سے متعلق قوانین کو سخت کرنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے یوٹیلیٹی اسٹورز بند کرنے کی مخالفت کر دی
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے انسداد دہشتگردی ترمیمی بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ایوان ماورا آئین قانون سازی نہ کرے بنیادی حقوق کے منافی کوئی قانون نہیں بن سکتا۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اس قسم کے قوانین کی مخالفت کر چکی ہے کسی مشتبہ کو 3 ماہ حراست میں رکھنے کے بعد مزید 3 ماہ کی توسیع کی جا رہی ہے، عوام کا اعتماد ختم ہوتا جا رہا ہے۔
اس پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جس شخص کو گرفتار کیا گیا اسے عدالت میں فوری پیش کرنا ہے کسی شخص کو 90 دن کیلیے سکیورٹی کے اعتبار سے نظر بند کیا جا سکتا ہے، دہشتگردی کی وجہ سے آج حالات بدل چکے ہیں۔
رہنما پیپلز پارٹی نوید قمر نے کہا کہ جب ملک نارمل حالات میں چل رہا ہو تو آئین تحفظ دیتا ہے کچھ حالات ایسے ہو جاتے ہیں تو عوام کو تحفظ دینا ہوتا ہے، دو صوبوں میں آگ لگی ہوئی ہے آج اس قانون کی ضرورت ہے۔
نوید قمر نے کہا کہ آج ضرورت پڑ گئی ہے ان دو صوبوں میں پاور دی جائے جہاں دہشتگردی کے شواہد موجود ہوں وہاں اس قانون کا اطلاق ہوگا۔