امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے مزید 3 لاکھ نوکریاں ختم کرنے کی تیاری کی جارہی ہے، امریکی حکومت نے منصوبے سے متعلق آگاہ کردیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے نئے ہیومن ریسورس سربراہ کا کہنا ہے کہ رواں سال وفاقی حکومت میں تقریباً 3 لاکھ ملازمین کم کرنے کا امکان ہے، جو جنوری سے اب تک عملے میں 12.5 فیصد کمی کے برابر ہوگی۔
رپورٹس کے مطابق آفس آف پرسنل مینجمنٹ (OPM) کے ڈائریکٹر اسکاٹ کوپر کا کہنا ہے کہ ان میں سے 80 فیصد ملازمین رضاکارانہ طور پر استعفیٰ دیں گے، جبکہ 20 فیصد کو برطرف کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ یہ تعداد اس 1 لاکھ 54 ہزار ملازمین سے تقریباً دُگنی ہے جس کے بارے میں خبر رساں ادارے رائٹرز کا کہنا تھا کہ انہوں نے مالی مراعات کے بدلے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لی۔
واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے جنوری میں دوسری مدتِ صدارت سنبھالتے ہی 24 لاکھ کے قریب وفاقی سویلین عملے کو کم کرنے کی مہم شروع کی تھی۔
دوسری جانب بھارت پر مزید امریکی ٹیرف کا خطرہ منڈلانے لگا ہے، ٹرمپ پیوٹن مذاکرات ناکام ہوئے تو بھارت پر مزید اضافی ٹیرف لگے گا۔
یوکرین جنگ : صدر ٹرمپ کی پیوٹن کو سنگین نتائج کی دھمکی
امریکی وزیرخزانہ نے کہا ہے کہ اگر ٹرمپ پیوٹن مذاکرات ناکام ہوئیتو بھارت پر مزید بھی اضافی ٹیرف لگے گا، 27 اگست سے بھارت پر تاریخ کا سب سے بھاری امریکی ٹیرف لاگو ہوگا، امریکا روسی تیل خریدنے پر بھارت پر پہلے ہی 50 فیصد ٹیرف نافذ کرچکا ہے۔
ٹرمپ اور پیوٹن کل الاسکا کے شہر اینکریج میں ملاقات کریں گے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ روسی صدر پیوٹن ڈیل کیلیے تیار ہیں، روس پر مزید پابندیوں کے خدشے نے مذاکرات کی راہ ہموار کی۔