ایلوپیتھی اور دیگر طریقہ علاج میں ناف اترنا یا اپنی جگہ سے ہٹ جانے کا کوئی ذکر موجود نہیں تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ یہ کیفیت کسی کی بھی ہوسکتی ہے۔
ناف ہٹنے کی وجوہات میں عام طور پر بھاری وزن اٹھانا، معمول سے ہٹ کر سخت محنت اور کھانا نہ کھانا ہوسکتی ہے البتہ کچھ لوگ ورزش اور کچھ دیسی ٹوٹکے استعمال کرکے ناف اتار دیتے ہیں۔
ناف اترنے یا چڑھنے کی کیا حقیقت ہے؟ اس سلسلے میں اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں حکیم امجد اسماعیل نے تفصیلی گفتگو کی۔
انہوں نے بتایا کہ ناف ہمارے پیٹ کے بالکل درمیان کی وہ جگہ ہے جس کے چاروں جانب مختلف اعضا اپنے کام کرتے ہیں حمل کے دوران بچے کو غذا بھی اسی ناف سے ہی ملتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ناف کا اترنا خود ناف کا مسئلہ نہیں بلکہ اس کے آس پاس موجود اعضاء میں سے کسی عضو کے ڈسٹرب ہوجانے سے یہ تکلیف پیدا ہوتی ہے۔
ناف اترنے کے نقصانات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں حکیم امجد اسماعیل نے بتایا کہ عام طور پر اس کی علامات میں مریض کو ڈائریا ہوسکتا ہے، پیٹ میں درد، قبض، معدے کے مسائل، کھانے کی خواہش ختم ہوجانا وغیرہ شامل ہیں۔
ناف اترنے کی پپہچان
اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کی ناف اتری ہوئی ہے تو اس کو جانچنے کیلیے صبح ناشتے سے پہلے انگوٹھے کو ناف پر رکھیں، اگر وہاں وائبریشن یا دھڑکن کا احساس ہو تو ناف اپنی جگہ پر موجود ہے، دوسری صورت میں وہ اپنی جگہ سے ہٹ چکی ہے۔
اسی طرح ایک اور طریقہ چت لیٹنا ہے، چت لیٹ کر اپنے دونوں ہاتھ جسم کے پہلوﺅں میں رکھیں جبکہ پیروں کو سیدھا پھیلا کر اپنے انگوٹھوں کو دیکھیں، اگر وہ دونوں ایک دوسرے کے متوازی یا لیول پر نہ ہو تو یہ بھی ناف اترنے کی نشانی ہوسکتی ہے۔