کلاؤڈ برسٹ : کیا بادل پھٹنے کی پیش گوئی کی جاسکتی ہے؟

کلاؤڈ برسٹ

کلاؤڈ برسٹ ایک ایسی غیر معمولی اور شدید موسمی صورتحال ہے جس میں آسمان سے گھنٹوں یا دنوں میں برسنے والی بارش صرف چند منٹوں میں ایک ہی جگہ پر برس جاتی ہے۔ تاہم ایک سوال زیر گردش ہے کہ کیا اس کی پیش کوئی کی جاسکتی ہے یا نہیں؟

اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں ماہر موسمیات ڈاکٹر زینب نعیم نے بتایا کہ کلاؤڈ برسٹ کسی حد تک ممکن ہے اس کیلیے صوبائی حکومتوں کو اہم اقدامات کرنا ہوں گے۔

ڈاکٹر زینب نعیم نے بتایا کہ اگر ایک سے دو گھنٹوں میں 100 ایم ایم یا اس سے زیادہ بارش ہو جائے تو اسے کلاؤڈ برسٹ یا بادل کا پھٹنا کہتے ہیں، جب گرم ہوائیں بڑھتے بڑھتے سرد ہواؤں سے ٹکراتی ہیں تو کلاؤڈ برسٹ ہوتا ہے۔

بادل پھٹنے کی پیش گوئی سے متعلق انہوں نے بتایا کہ اکثر صوبائی حکومتیں اس بات کا فائدہ اٹھا کر کہتی ہیں کہ بادل پھٹ گیا اس کی پیش گوئی ہمارے بس میں نہیں تھی۔ جس کی وجہ سے سیلابی صورتحال پیدا ہوئی۔

انہوں نے بتایا کہ کسی حد تک کلاؤڈ برسٹ کی پیش گوئی کی جاسکتی ہے، کیونکہ اس کیلیے یورپی کمیشن کا سٹیلائٹ ڈیٹا پہلے ہی اس بات کی نشاندہی کرچکا ہے کہ اس سال پاکستان بلکہ بھارت میں بھی معمول سے زائد اور شدید بارشیں متوقع ہیں۔ اس کا کیا مطلب ہے؟

لیکن اس کے باوجود کوئی خاطر خواہ حفاظتی اقدامات نہیں کیے گئے البتہ کلاؤڈ برسٹ کی مکمل طریقے سے وقت کے تعین کے ساتھ پیش گوئی نہیں کی جاسکتی۔

موسلادھار بارش کا مطلب کلاؤڈ برسٹ نہیں ہوتا، مون سون کے مہینوں میں جنوبی ایشیا کے کئی علاقے مسلسل بارشوں کا سامنا کرتے ہیں اور بعض اوقات بہت تیز بارش بھی ہوتی ہے، لیکن کلاؤڈ برسٹ کی اصطلاح صرف اس صورت میں استعمال ہوتی ہے جب سو ملی میٹر فی گھنٹہ یا اس سے زیادہ بارش ریکارڈ کی جائے۔

خاص طور پر پہاڑی علاقوں میں یہ واقعات زیادہ دیکھے جاتے ہیں، جب گرم اور مرطوب ہوائیں پہاڑوں سے ٹکرا کر اوپر اٹھتی ہیں اور ٹھنڈی ہوائوں سے ملتی ہیں تو بادل بنتے ہیں۔ جب بادلوں میں نمی کا دباؤ حد سے بڑھ جاتا ہے، تو وہ اچانک پھٹ پڑتے ہیں اور بارش ایک دم زمین پر برسنے لگتی ہے۔ تاہم جدید ٹیکنالوجی کے باوجود کلاؤڈ برسٹ کی پیشگوئی کرنا خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کیلیے انتہائی مشکل کام ہے۔