اسلام آباد (17 اگست 2025): سپریم کورٹ کے 26 اکتوبر 2024 سے 12 اگست 2025 تک کے سرکلرز اور احکامات پبلک کر دیے گئے۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ دس ماہ میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے متعدد سرکلرز اور احکامات جاری کیے ہیں جو اب عوام کے لیے جاری کیے گئے ہیں، ان میں 9 جنوری 2025 کو سابق ججز کے انتقال پر نئی پالیسی بھی شامل ہے، جس کے مطابق سپریم کورٹ کا ایک فوکل پرسن مرحوم جج کی تدفین کے انتظامات میں مدد کرے گا۔
سپریم کورٹ میں قبل از وقت سماعت کی نئی پالیسی 22 فروری 2025 سے نافذ کی گئی ہے، نئی پالیسی کے مطابق ضمانت، فیملی اور انتخابی معاملات کو ترجیح دی جائے گی، فوری نوعیت کے معاملات میں اب وکلا کو قبل از وقت سماعت کی درخواست دینے کی ضرورت نہیں ہوگی، جب کہ دوسرے کیسز کے لیے فوری درخواست کے ساتھ ٹھوس وجوہ فراہم کرنا ہوں گی۔
6 مارچ کے حکم نامے میں سرکاری گاڑیوں کے نجی استعمال پر فی کلو میٹر چارجز میں اضافہ کیا گیا، سپریم کورٹ میں موٹر سائیکل کا فی کلومیٹر کرایہ 6 روپے سے بڑھ کر 9 روپے ہو گیا، کار اور جیپ کا فی کلومیٹر کرایہ 12 روپے سے بڑھا کر 18 روپے کر دیا گیا، وین اور اسٹیشن ویگن کا کرایہ 16 روپے فی کلومیٹر سے بڑھ کر 24 روپے ہو گیا۔ ایئر کنڈیشنڈ کوسٹر کا فی کلومیٹر چارج 48 روپے سے بڑھ کر 72 روپے کیا گیا، نان ایئر کنڈیشنڈ کوسٹر کافی کلومیٹر چارج 32 روپے سے 48 روپے ہو گیا۔
خیبرپختونخوا میں سیلاب، سعودی عرب، ترکیہ، روس، برطانیہ و دیگر کا اظہار افسوس
سپریم کورٹ نے 17 مئی 2025 کو نئی پرچیز اینڈ مینٹی ننس کمیٹی تشکیل دی، یہ کمیٹی سپریم کورٹ کی عمارتوں، ججز کی رہائش گاہوں کی دیکھ بھال کے فرائض سر انجام دے گی، اور عمارتوں کی دیکھ بھال سے متعلق چھوٹے کاموں اور ان کے اخراجات کا تخمینہ لگائے گی، نیز عمارتوں اور گیسٹ ہاؤسز کی مرمت پر 5 لاکھ تک کے کاموں کی سفارش کا اختیار دیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ نے 19 مئی 2025 کو فیصلے اپ لوڈ کرنے کی پالیسی بدل دی ہے، اور فیصلہ کیا گیا کہ اب اقلیتی فیصلہ بھی اکثریتی فیصلے کے ساتھ ویب سائٹ پر شائع کیا جائے گا۔ 19 مئی 2025 کی پالیسی میں ڈے کیئر سینٹر کے لیے سخت ایس او پیز جاری کی گئی، پالیسی کے تحت ڈے کیئر سینٹر میں صرف 4 سال تک کی عمر کے بچوں کو داخلہ ملے گا۔
سپریم کورٹ کے 22 مئی کے حکم نامے میں یونیورسٹیوں کے وفود کے لیے نئے قواعد نافذ کیے گئے، جن کے مطابق صرف فائنل یا دوسرے آخری سال کے طلبہ کو اجازت ہوگی، عدالت کا وزٹ کرنے والے تمام طلبہ کو ایک مخصوص ڈریس کوڈ کی پابندی کرنی پڑے گی۔
7 جولائی کے حکم نامے میں نئی ایس او پیز جاری کی گئیں، ججز کے لیے پروٹوکول میں اضافہ کیا گیا، پروٹوکول عملے کو 24 گھنٹے دستیاب رہنے اور چوکسی کے ساتھ کام کرنے کی ہدایت کی گئی۔
ججز کو طبی کلینکس اور کلبوں کی رکنیت حاصل کرنے میں بھی مدد دی جائے گی، ججز اور ان کے خاندانوں کے لیے سفر، رہائش، نقل و حمل کے لیے بہترین انتظامات کیے جائیں گے۔ نئے ایس او پیز کے تحت ججز کو ضروری دستاویزی سہولتیں بھی فراہم کی جائیں گی، ججز کے نادرا، پاسپورٹ اور سی ڈی اے سے متعلق کام ترجیحی بنیادوں پر ہوں گے۔
7 جولائی کے حکم نامے میں گیسٹ ہاؤسز کی ریزرویشن کے لیے نئی پالیسی جاری کی گئی، جس میں ججوں اور ان کے خاندانوں کو رہائش میں ترجیح دی جائے گی، نجی لوگوں کے دوروں کے لیے قیام کی مدت کو 4 دن تک محدود کر دیا گیا۔ 17 جون کے اعلامیے میں گاڑیوں کے استعمال کے لیے نئی پالیسی نافذ کی گئی، ہر جج کو 1800 سی سی تک کی دو سرکاری گاڑیوں کا اختیار ہوگا، ایک پرائمری اور دوسری فیملی کے لیے ہوگی، دونوں گاڑیوں کی دیکھ بھال، بشمول ایندھن حکومت کے ذمے ہوں گے۔
نئی پالیسی کے تحت ہر جج 2 ڈرائیوروں کا حق دار ہوگا، ججز فوری ضرورت کی صورت میں تیسری گاڑی بھی حاصل کر سکیں گے، ہر جج کو ایک سیکیورٹی گاڑی اور ایک تربیت یافتہ گن مین بھی فراہم کیا جائے گا، سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کے لیے بھی گاڑیوں کی نئی پالیسی جاری کی، ریٹائرمنٹ کے بعد ہر جج ایک ماہ تک اپنی پرائمری کار اپنے پاس رکھ سکے گا، اور جج اپنی استعمال شدہ گاڑی کو کم قیمت پر خرید سکے گا۔
ریٹائرڈ ججوں کو ہوائی اڈے پر پک اپ اور ڈراپ کی اعزازی سہولت بھی ملے گی، اگر ریٹائرڈ جج نے پہلے پرائمری کار نہیں خریدی تو فرسودہ قیمت پر نئی پرائمری کار خرید سکتا ہے، ریٹائرڈ ججز اسلام آباد، صوبائی دارالحکومتوں میں دستیاب سرکاری گاڑی کی فراہمی کا مطالبہ بھی کر سکیں گے۔
سپریم کورٹ نے 29 جولائی کو ججوں کی بیرون ملک چھٹیوں کے لیے قواعد میں ترمیم کر دی، ججز اب نجی غیر ملکی دورے صرف موسم گرما اور سرما کی تعطیلات کے دوران کر سکتے ہیں، چیف جسٹس پاکستان کو کسی بھی جج کی پہلے سے منظور شدہ چھٹی کو منسوخ یا محدود کرنے کا اختیار ہے۔