ہیل فلسطین نامی تنظیم کی امریکی فیصلے پر شدید تنقید

ہیل فلسطین امریکا غزہ وزیٹر ویزے

واشنگٹن (18 اگست 2025): امریکا نے یہ کہہ کر غزہ کے زخمی شہریوں کے لیے وزیٹر ویزے معطل کر دیے ہیں کہ ان ویزوں میں سہولت دینے والی تنظیموں کے حماس سے روابط ہیں، تاہم ہیل فلسطین (Heal Palestine) نامی تنظیم نے امریکی فیصلے پر شدید تنقید کی ہے۔

ہیل فلسطین نامی تنظیم زخمی فلسطینی بچوں کو علاج کے لیے امریکا منتقل کرتی رہی ہے، ادارے کے مطابق اب تک 63 زخمی بچے اور 148 افراد امریکا منتقل کیے جا چکے ہیں، یہ تنظیم فلسطینیوں کو امریکی اسپتالوں میں علاج کے بعد واپس مشرق وسطیٰ بھیج دیتی ہے۔

تنظیم نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ یہ طبی علاج کا پروگرام ہے، پناہ گزینوں کی آباد کاری کا پروگرام نہیں۔

سی این این کے مطابق مئی تک امریکا نے فلسطینی اتھارٹی کے پاسپورٹ رکھنے والے لوگوں کو تقریباً 4,000 ویزے جاری کیے ہیں، اس ویزے پر انھیں امریکا میں علاج کروانے کی اجازت حاصل ہے۔ ان چار ہزار ویزوں میں غزہ سے باہر رہنے والے یعنی مغربی کنارے کے فلسطینی بھی شامل ہیں۔

ویزوں میں سہولت دینے والی تنظیموں کے حماس سے روابط ہیں، مارکو روبیو

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اتوار کو کہا کہ اگرچہ غزہ کے بچوں کو بہت کم تعداد میں ویزے جاری کیے گئے ہیں، تاہم ظاہر ہے کہ وہ اپنے بڑوں کے ساتھ آتے ہیں، اس لیے ہم اس پروگرام کو روکنے جا رہے ہیں اور اس کا دوبارہ جائزہ لیں گے کہ ان ویزوں کی جانچ کیسے کی جا رہی ہے۔

واضح رہے کہ ٹرمپ کی انتہائی دائیں بازو کی حامی لاورا لوومر نے غزہ سے آنے والے خاندانوں کو ’’قومی سلامتی کے لیے خطرہ‘‘ قرار دیتے ہوئے X پر ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ ’امریکا فرسٹ‘ کی پالیسی میں اسلامی تارکین وطن کو آنے کی اجازت کیسے دی جا رہی ہے؟ متعدد امریکی سینیٹرز اور کانگریس کے اراکین نے بھی اس پر اپنے غصے کا اظہار کرنے کے لیے مجھے میسیجز کیے ہیں۔

لوومر نے خاص طور پر HEAL Palestine پر تنقید کی، جو کہ ایک امریکی این جی او ہے، جو فلسطینی خاندانوں کو اہم امداد فراہم کرنے کے لیے وقف ہے، جس میں شدید چوٹوں، نفسیاتی صدمے اور غذائیت کے شکار بچوں کو امریکا میں دیکھ بھال کے لیے لانا شامل ہے۔ اس گروپ کا کہنا ہے کہ اس نے غزہ سے 63 زخمی بچوں اور کل 148 افراد کو نکالا۔

مارکو روبیو نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم ان گروپوں کے ساتھ شراکت نہیں کریں گے جن کے حماس کے ساتھ روابط یا ہمدردی ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ تسلیم کیا تھا کہ غزہ میں ’’حقیقی فاقہ کشی‘‘ ہو رہی ہے۔