غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے نہتے فلسطینیوں کی نسل کشی کا سلسلہ تاحال جاری ہے، ایسے میں اسرائیلی آرمی چیف نے غزہ پر قبضے کے منصوبے کی منظوری بھی دے دی ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال ضامر نے اتوار کو غزہ جنگ کے اگلے مرحلے کی منظوری دی۔
اس حوالے سے ان کے فیلڈ ٹور کے موقع پر ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ پر حملوں کی شدت میں اضافہ کیا جائے گا اور علاقے پر دوبارہ قبضہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جائے گا۔
اسرائیلی آرمی چیف نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے آپریشن گڈیون چاریوٹس کے مقاصد حاصل کر لیے ہیں، جو مئی میں ایک زمینی حملہ تھا جس کا مقصد غزہ کی پٹی کے مقبوضہ علاقوں کو مزید بڑھانا اور شمالی غزہ سے فلسطینیوں کو مکمل طور پر نکالنا تھا۔
دوسری جانب حماس نے اپنے بیان میں خبردار کیا ہے کہ صہیونی فوج کا آج غزہ شہر پر قبضے کے منصوبے کی منظوری اور عسکری کارروائیوں میں تیزی لانا، دراصل ایک نئے اور بڑے پیمانے کی نسل کشی اور جبری ہجرت کا اعلان ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اعلان صہیونی عناد، عالمی قوانین کی بیحرمتی اور امریکی پشت پناہی کے سائے میں ہونے والی 22 ماہ سے جاری جنگِ نسل کشی کا تسلسل ہے۔
جنوبی غزہ میں خیمے لگانے کے نام پر نام نہاد ”انسانی انتظامات”دراصل ایک مجرمانہ دھوکہ ہیں تاکہ بڑے پیمانے پر بے دخلی اور قتلِ عام کو چھپایا جا سکے۔
حماس نے کہا کہ غزہ کی تباہی، مغربی کنارے میں روزانہ کی یلغار اور مسلح بستیوں کی دہشت گردی ایک ہی منصوبے کا حصہ ہیں جس کا مقصد فلسطینیوں کو ان کی زمین سے بے دخل کرنا اور مقدسات کو یہودیانا ہے، نتنیاہو اور اس کی حکومت اپنے اصل عزائم کھل کر ظاہر کر رہی ہے کہ وہ نام نہاد ”گریٹر اسرائیل”کا منصوبہ اردن، مصر، شام، لبنان اور حتیٰ کہ عراق تک پھیلانا چاہتے ہیں۔
اسرائیلی مظالم: غزہ کے ایک لاکھ سے زائد بچے شدید نفسیاتی صدمے کا شکار
حماس نے زور دیا کہ یہ خطرناک منصوبے صرف فلسطین نہیں بلکہ پورے عالمِ عرب و اسلام کے لیے ایک براہِ راست خطرہ ہیں، اس لیے عرب اور اسلامی ممالک پر لازم ہے کہ وہ واضح عملی اقدامات کریں اور فلسطینی عوام اور مزاحمت کا بھرپور ساتھ دیں۔