واشنگٹن (19 اگست 2025): یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی اور جرمن چانسلر نے سہ فریقی مذاکرات کے سلسلے میں ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز وائٹ ہاؤس میں اس بات پر اہم اجلاس منعقد ہوا کہ روس یوکرین جنگ کا خاتمہ کیسے کیا جائے؟ اجلاس میں یورپی رہنماؤں نے فوری جنگ بندی اور سہ فریقی مذاکرات کے آغاز پر زور دیا۔
یوکرینی صدر زیلنسکی اور یورپی رہنماؤں سے ملاقات ختم ہونے کے بعد امریکی صدر نے میڈیا سے گفتگو میں عزم کا اظہار کیا کہ روس یوکرین جنگ رکوا کر رہیں گے، انھوں نے کہا اب تک 6 جنگیں ختم کروا چکا ہوں یہ کوئی آسان کام نہیں، پیوٹن اور زیلنسکی بھی جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں، معاملات ٹھیک رہے تو ہم زیلنسکی اور پیوٹن کے ساتھ سہ فریقی میٹنگ کریں گے۔
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ہم ٹرمپ کی سفارتی کوششوں کے حامی ہیں اور سہ ملکی مذاکرات کے لیے تیار ہیں، انھوں نے واضح کیا کہ یوکرین کو سیکیورٹی ضمانتوں کے معاملے پر سب کچھ چاہیے، امریکا سمیت دوست ممالک کی ذمہ داری ہے کہ ہمارا ساتھ دیں۔
روس یوکرین جنگ رکوا کر رہوں گا، صدر ٹرمپ
جرمن چانسلر نے کہا کہ ہم یوکرین کے لیے سیکیورٹی ضمانتوں پر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں، یوکرین کے لیے سیکیورٹی ضمانتوں پر پورے یورپ کو حصہ لینا چاہیے۔ انھوں نے کہا سیکیورٹی ضمانت ضروری ہے، ٹرمپ کے ساتھ یہ ملاقات مددگار ثابت ہوئی لیکن اگلے مرحلے زیادہ پیچیدہ ہیں، سب یوکرین میں جنگ بندی دیکھنا چاہیں گے۔
فرانسیسی صدر نے کہا کہ جنگ بندی معاہدے کے خیال کی حمایت کرتے ہیں، برطانوی وزیر اعظم نے کہا سیکیورٹی ضمانتوں پر حقیقی پیش رفت کی جا سکتی ہے۔ یورپی رہنماؤں نے بھی فوری جنگ بندی اور سہ فریقی مذاکرات کے آغاز پر زور دیا۔
خیال رہے کہ امریکی صدر نے ملاقات کے دوران زیلنسکی کو روس کے زیر قبضہ علاقوں سے دست برداری کا مشورہ دیا لیکن روئٹرز کے مطابق زیلنسکی نے ٹرمپ کا مشورہ مسترد کر دیا۔ اجلاس میں یورپی یونین، برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی، فن لینڈ اور نیٹو سربراہان شریک ہوئے، گزشتہ ملاقات میں لباس پر تنقید کے باوجود زیلنسکی فوجی طرز کا سوٹ پہن کر آئے۔
دریں اثنا، یوکرینی صدر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ صدر ٹرمپ سے بہت اچھی بات ہوئی، ہم نے امریکا سے یوکرین کے لیے سیکیورٹی یقین دہانیوں پر زور دیا ہے۔ امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین سوا ارب ڈالر مالیت کا امریکی اسلحہ خریدے گا، اور کیف یوکرینی علاقوں کا کنٹرول نہیں چھوڑے گا، وہ امن معاہدے سے پہلے جنگ بندی چاہتا ہے، اور چاہتا ہے کہ تنازع کا ہرجانہ روس ادا کرے۔