برطانیہ نے بستیوں کی توسیع کے منصوبے پر اسرائیلی سفیر کو طلب کر لیا۔
برطانوی دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غیر قانونی بستیوں کی توسیع کے منصوبے کی منظوری پر برطانیہ میں اسرائیلی سفیر زپی ہوٹویلی کو طلب کیا گیا ہے۔
اسرائیل نے کل یروشلم اور مالے ادومیم کے درمیان نام نہاد E1 کوریڈور میں تقریباً 3,400 اضافی سیٹلمنٹ یونٹس کی تعمیر کی منظوری دی ہے جو کہ مقبوضہ مغربی کنارے کی ایک بڑی بستی ہے۔
یہ اقدام، جو مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی فوج اور آباد کاروں کے تشدد میں اضافے اور غزہ پر اسرائیل کی جنگ کے درمیان سامنے آیا ہے، نے بڑے پیمانے پر بین الاقوامی تنقید کا نشانہ بنایا۔
دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ "برطانیہ اور 21 بین الاقوامی شراکت داروں نے اس فیصلے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کے لیے لکھا ہے۔”
"اگر یہ منصوبہ نافذ کیا گیا تو یہ آبادکاری کے منصوبے بین الاقوامی قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہو گی اور مستقبل کی فلسطینی ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کر دیں گے، جس سے دو ریاستی حل کو شدید نقصان پہنچے گا۔”
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے ایک اور گھناؤنا اقدام کرتے ہوئے راتوں رات مشرقی بیت المقدس کو مغربی کنارے سےالگ کرنیکی منظوری دے دی، اس منصوبے کے تحت مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس کے درمیان تین ہزار چار سو گھر اسرائیلی آباد کاروں کے لیے تعمیر کیے جائیں گے۔
اسرائیلی وزیر خزانہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جلد آباد کاروں کیلئے مکانات کی تعمیر سے متعلق بتایا جائے گا، اسرائیلی وزیر خزانہ کے مطابق اس اقدام سے فلسطینی ریاست بننے کا خیال دفن کردیا جائے گا۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے گریٹر اسرائيل کے منصوبے سے متعلق بیان دیا جس نے ہل چل مچادی، نیتن یاہو نے کہا گریٹر اسرائیل کا منصوبہ میرے بہت قریب ہے ہم اس حوالے سے ایک تاریخی اور روحانی مشن پر ہیں۔