(22 اگست 2025): اقوام متحدہ کی زیر سرپرستی خوراک کی عالمی قلت کی نگرانی کے ادارے انٹیگریٹڈ فوڈ سکیورٹی فیز کلاسیفکیشن (آئی پی سی) نے غزہ شہر میں قحط کی تصدیق کر دی۔
خبر رساں ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق آئی پی سی نے بتایا کہ غزہ پٹی کا سب سے بڑا شہر قحط کی لپیٹ میں ہے اور اس کے مزید پھیلنے کا خدشہ ہے۔
اس نے کہا کہ غزہ شہر میں قحط پڑ رہا ہے اور یہ اگلے ماہ کے آخر تک جنوب میں دیر البلاح اور خان یونس تک پھیل سکتا ہے۔
آئی پی سی کا فیصلہ امدادی گروپوں کی جانب سے مہینوں کی انتباہات کے بعد سامنے آیا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں خوراک اور دیگر امداد کی پابندیاں فلسطینی شہریوں بالخصوص بچوں میں غذائی قلت کا باعث بن رہی ہیں۔
عالمی ادارے کی طرف سے پہلی بار تصدیق کے بعد اسرائیل پر بین الاقوامی دباؤ بڑھتا نظر آ رہا ہے۔ واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے اسرائیل اور فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے درمیان جنگ جاری ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ جلد ہی غزہ شہر اور حماس کے دیگر مضبوط ٹھکانوں پر قبضہ کر کے جنگ کو تیز کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جبکہ ماہرین کہتے ہیں کہ اس سے بھوک کا بحران مزید بڑھ جائے گا۔
آئی پی سی نے کہا کہ بھوک امداد کی ناکہ بندی سے پیدا ہوئی اور غزہ میں بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور خوراک کی پیداوار کے خاتمے سے اس میں اضافہ ہوا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ غزہ میں نصف ملین سے زیادہ لوگوں کو بھوک کی تباہ کن قلت کا سامنا ہے۔ گزشتہ ماہ آئی پی سی نے کہا تھا کہ غزہ میں قحط کی بدترین صورتحال سامنے آ رہی ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے غزہ میں غذائی قلت کی تردید کرتے ہوئے ایسی خبروں کو جھوٹ قرار دیا۔
غزہ میں امداد کی منتقلی کے ذمہ دار اسرائیلی فوجی ادارے نے اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے جھوٹی اور متعصبانہ قرار دیا۔