لاہور : بھارت کی ایک بار پھر آبی جارحیت کرتے ہوئے دریائے ستلج میں پانی کا ریلا چھوڑ دیا، جس کے باعث قصور ، پاکپتن اوربہاولنگرکےمختلف دیہات زیرِآب آگئے جبکہ ہزاروں ایکڑ فصلیں تباہ ہوگئیں۔
تفصیلات کے مطابق بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں پانی چھوڑے جانے کے بعد دریا کے مختلف مقامات پر پانی کی سطح میں تیزی سے اضافہ ہو گیا ہے، جس کے باعث ہیڈ سلیمانکی اور گنڈا سنگھ والا کے مقام پر درمیانے اور اونچے درجے کے سیلاب کی صورتحال پیدا ہوگئی۔
جس کے باعث کئی بستیاں زیر آب آگئیں ، بہاولنگر میں دریائی بیلٹ سے ملحقہ متعدد آبادیوں میں بھی پانی داخل ہوگیا جبکہ عارف والا میں عارضی حفاظتی بند ٹوٹ گئے، جس سے سیکڑوں ایکڑ اراضی پر فصلیں تباہ ہوگئیں۔
چشتیاں کےمقام پردریائےستلج میں پانی کا دباؤبڑھنے سے موضع کمیران کے قریب حفاظتی بند ٹوٹ گیا اور ملحقہ دیہات ڈوب گئے،لوگ محصور ہوکر رہ گئے جبکہ ہزاروں ایکڑرقبہ پر فصلیں برباد ہوگئیں۔
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کا کہنا تھا کہ گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 15 ہزار کیوسک جبکہ ہیڈ سلیمانکی پر پانی کی آمد 74 ہزار 858 کیوسک اور اخراج 63 ہزار 696 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ایری گیشن حکام نے کہا کہ گنڈا سنگھ پر پانی کی سطح 21 فٹ تک جا پہنچی ہے جبکہ پانی کا اخراج ایک لاکھ 29 ہزار 886 کیوسک ہے۔
ریسکیو 1122 کی جانب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ 58 اہلکاروں پر مشتمل ٹیمیں 11 کشتیوں کے ذریعے مقامی آبادی کے انخلا میں مصروف ہیں، اب تک 992 سیلاب متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے جبکہ 81 سے زائد افراد کو ٹرانسپورٹیشن کی سہولت فراہم کی گئی اور ریسکیو ٹیموں نے 32 سے زائد چھوٹے جانور بھی محفوظ مقامات پر منتقل کیے ہیں۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ سیلاب متاثرین کی جان و مال کے تحفظ کے لیے تمام اقدامات کیے جا رہے ہیں، شہری غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کریں اور پی ڈی ایم اے و ضلعی انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کریں۔
ضلعی انتظامیہ نے دریائی بیٹ میں رہائش پذیر افراد کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی ہے تاکہ کسی بھی جانی نقصان سے بچا جا سکے۔