پاکستانی انٹرنیٹ صارفین کے لئے بڑی خوشخبری آگئی

شزہ فاطمہ نے انٹرنیٹ صارفین کو بڑی خوشخبری

اسلام آباد : وفاقی وزیر آئی ٹی شزہ فاطمہ نے انٹرنیٹ صارفین کو بڑی خوشخبری سناتے ہوئے کہا مزید تین نئی سب میرین کیبلز بھی لگائی جارہی ہیں، جس سے انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی مزید بہتر ہوگی۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن شزہ فاطمہ خواجہ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے بغیر ترقی کا تصور ممکن نہیں۔

شزہ فاطمہ خواجہ نے بتایا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان میں 10 ملین نئے موبائل سبسکرائبرز شامل ہوئے ہیں، جس کے بعد ملک میں مجموعی طور پر موبائل صارفین کی تعداد 200 ملین تک پہنچ چکی ہے، موبائل سبسکرائبرز میں اضافہ سرمایہ کاری کے وسیع مواقع کی نشاندہی کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پچھلے دو برسوں میں ڈیٹا کے استعمال میں 24 سے 25 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ تقریباً 8 ملین خواتین نے پہلی مرتبہ موبائل انٹرنیٹ استعمال کرنا شروع کیا ہے، جو حوصلہ افزا پیش رفت ہے۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ انٹرنیٹ کے استعمال میں اضافہ ملک کی آئی ٹی ایکسپورٹس پر بھی مثبت اثر ڈال رہا ہے اور صرف گزشتہ سال میں آئی ٹی ایکسپورٹس میں 19 فیصد اضافہ ہوا۔

وفاقی وزیر برائے آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن کا کہنا تھا کہ حکومت جلد پانچ سالہ منصوبہ کنیکٹ 2030 بھی لانچ کرنے جارہی ہے، پاکستان کو اس وقت دنیا سے سات سب میرین کیبلز جوڑ رہی ہیں جبکہ مزید تین نئی سب میرین کیبلز بھی لگائی جارہی ہیں، جس سے انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی مزید بہتر ہوگی۔ تاہم ان کے مطابق فائبر آپٹک انٹرنیٹ استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد اب بھی بہت کم ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر سی ڈی اے میں رائٹ آف وے چارجز ختم کر دیے گئے ہیں جبکہ ریلوے اور این ایچ اے میں بھی یہ چارجز آسان بنا دیے جائیں گے تاکہ لوگ فائبر آپٹک انٹرنیٹ کی طرف آئیں۔

وفاقی وزیر نے یاد دلایا کہ مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں ہی پہلی بار ملک میں 3جی اور 4جی سروسز متعارف کرائی گئیں۔

ٹیلی کام انڈسٹری کے مسائل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں 274 میگاہرٹز اسپیکٹرم موجود ہے لیکن یہ چوک ہوچکا ہے اور ٹیلی کام سیکٹر مشکلات کا شکار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سال اسپیکٹرم آکشن کیا جائے گا اور 600 سے زائد میگاہرٹز اسپیکٹرم نیلام کیا جائے گا، جس سے نہ صرف صنعت کے مسائل کم ہوں گے بلکہ پاکستان میں انٹرنیٹ کی اسپیڈ بھی 2.5 گنا بڑھ جائے گی۔