الیکشن پر میرے مطمئن ہونے سے کیا ہوتا ہے ، لوگ مطمئن نہیں توٹریبونلز میں جائیں، انوار الحق کاکڑ

انوار الحق کاکڑ

اسلام آباد : سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ الیکشن پر میرے مطمئن ہونے سے کیا ہوتا ہے، لوگ مطمئن نہیں تو ٹریبونلز میں جائیں۔

تفصیلات کے مطابق سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ  نے اے آر وائی نیوز کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں کہا کہ قانون بن گیا ہے سروسز چیفس 5 سال کے لیے عہدوں پر رہیں گے، میری سمجھ کےمطابق اب کسی نئے نوٹیفکیشن کی ضرورت نہیں، 5 سال کی مدت کا قانون موجودہ عسکری قیادت پر لاگو ہوتا ہے۔

بلوچ عسکریت پسندوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ عسکریت پسندوں کا ہدف حاصل کرنے کا جواب یقیناً نفی میں ہے، ریاست کی جیت طے شدہ ہے، بس وقت کے تعین کا فیصلہ ہونا باقی ہے۔

معرکہ حق کے بعد اب پاکستان ایک ہی وقت میں واشنگٹن اور بیجنگ سے کالز وصول کر رہا ہے

انہوں نے کہا کہ چین نے پاکستان سے کبھی نہیں کہا کہ امریکا سے جنگ کی صورت میں آپ کس طرف کھڑے ہوں گے۔ “آج پاکستان ایسی پوزیشن میں ہے کہ ایک طرف واشنگٹن سے کال آتی ہے تو دوسری طرف بیجنگ سے بھی کال وصول ہو رہی ہے۔”

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بیجنگ پاکستان کا خاندان اور گھر ہے جبکہ امریکا ایک دوست ہے، “خاندان سے قطع تعلق ممکن نہیں، البتہ دوست آپ اپنی مرضی سے بدل سکتے ہیں۔”

انتخابات کے حوالے سے سوال پر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ میرے مطمئن ہونے یا نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، اگر عوام مطمئن نہیں تو وہ ٹریبونلز میں جائیں۔

سوشل میڈیا سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کچھ بہروپیے مختلف اکاؤنٹس چلا رہے ہیں جن کے بارے میں علم ہی نہیں کہ وہ کہاں موجود ہیں، تقریباً 90 فیصد لوگ سوشل میڈیا پر رائے دینے کا مطلب صرف گالی دینا سمجھتے ہیں۔