کیا پنجاب حکومت نے اسٹیٹ بینک سے قرض لیا ہے؟ خبروں کی حقیقت سامنے آگئی

کیا پنجاب حکومت نے اسٹیٹ بینک سے قرض لیا ہے؟ خبروں کی حقیقت سامنے آگئی

لاہور (26 اگست 2025): پنجاب حکومت کی جانب سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے قرض لینے کی خبروں کی حقیقت سامنے آگئی۔

وزیر اطلاعات و نشریات پنجاب عظمیٰ بخاری نے اپنے بیان میں ان خبروں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب کے قرضوں سے متعلق خبر جھوٹ اور غلط فہمی پر مبنی ہے۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے ایک روپیہ بھی قرض نہیں لیا، رپورٹ میں جس رقم کا ذکر ہے وہ فیڈرل گورنمنٹ کے ٹی بلز میں سرمایہ کاری ہے جس کا مقصد منافع حاصل کرنا ہے نہ کہ قرض لینا۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت کے قرضے نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے

انہوں نے کہا کہ پنجاب ایک سرپلس صوبہ ہے جسے کسی سے قرض لینے کی ضرورت نہیں، پنجاب حکومت کے اکاؤنٹ میں 1 ٹریلین روپے سے زائد رقم موجود ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں جن اداروں کا ذکر ہے وہ ممکنہ طور پر وفاقی حکومت کے ادارے ہیں، پنجاب کے زیر انتظام کسی بھی سرکاری ادارے نے کوئی قرض نہیں لیا۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر یہ خبریں گردش کر رہی تھیں کہ پنجاب حکومت نے یکم جولائی سے 8 اگست کے درمیان اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے 405 ارب روپے کا قرض لیا۔

خبروں میں بتایا گیا کہ یہ بلوچستان کے قرض سے 25 جبکہ سندھ سے 20 گنا زیادہ ہے اور یوں پنجاب کو سب سے زیادہ قرض لینے والے صوبے کا اعزاز حاصل ہے۔