زندگی بھر لوگوں کو تفریح فراہم اور جانیں بچانے والے ملاح مایوس کیوں؟ (دیکھیے ویڈیو رپورٹ)

لاہور (26 اگست 2025): زندہ دلوں کا شہر کہلانے والے لاہور میں بہتے دریائے راوی کنارے بیٹھے ماہی گیر کشتی بانوں کی داستان کچھ الگ کہانی بیان کرتی ہے۔

اس وقت تو سیلاب کے باعث دریائے راوی میں لہروں کی روانی ہے لیکن ایسا وقت بھی آتا ہے کہ جب دریا کی روانی رک جاتی ہے اور دریا صحرا بننے لگتا ہے۔ تاہم موج رواں کے دوران شہری دریا میں کشتی کی سیر کرنے آتے ہیں اور خوب محظوظ ہوتے ہیں۔

راوی کنارے کھڑی کچھ آخری کشتیاں اور خاموشی کی نیند سوئے ہوئے راوی کے ان مسافروں کی داستان خود ان کی زبانی سننے آئے تو انہوں نے اپنے دل کھول کر سامنے رکھ دیے اور وقت کی ستم گری بتائی۔

کشتیاں بناتے بناتے بچپن سے بڑھاپے میں پہنچ جانے والے یہ بزرگ بتاتے ہیں کہ ان کا یہ جدی پشتی کام ہے، بچپن میں جب کام شروع کیا تھا تو اس وقت تو بہت کام تھا، مگر اب کوئی کام نہیں بھوکا مرنے والا کام ہے۔ راوی میں 15 سے 20 کشتیاں چلتی ہیں، لیکن دفعہ 144 کی وجہ سے کشتیوں پر پابندی لگی ہوئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جب کام شروع کیا تو اس وقت 250 روپے میں ایک کشتی بنتی تھی، اب اس پر 8 لاکھ روپے لاگت آتی ہے۔ ہماری کشتیاں ٹوٹی پھوٹی جا رہی ہیں، مگر ہمارے پاس ان کی مرمت کے لیے پیسے نہیں ہیں۔

بزرگ ملاح نے بتایا کہ میں ہر صورتحال میں فی سبیل اللہ لوگوں کو پہنچاتا رہا ہوں، سیلاب میں گھرے لوگوں کو نکال کر لاتا رہا ہوں۔ گورنمنٹ نے اس پر مجھ سند بھی دی ہے لیکن آج یہ صلہ مل رہا ہے کہ بھوکے مر رہے ہیں۔

مزید جاننے کے لیے یہ ویڈیو رپورٹ دیکھیں: