لاہور پولیس میں ماہر غوطہ خوروں کی تعیناتی شروع

پنجاب سیلاب لاہور پولیس غوطہ خور

لاہور (28 اگست 2025): پنجاب میں سیلاب کے پیش نظر لاہور پولیس میں ماہر غوطہ خوروں کی تعیناتی شروع ہو گئی۔

تفصیلات کے مطابق لاہور پولیس نے بروقت مدد کے لیے ماہر غوطہ خوروں کی تعیناتی شروع کر دی ہے، ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ کی ہدایت کے مطابق لاہور پولیس وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔

فیصل کامران نے بتایا کہ غوطہ خور اور تیراک ریڈ الرٹ علاقوں میں تعینات کیے جا رہے ہیں، جو ریسکیو اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ کوآرڈینیشن میں رہیں گے، لاہور پولیس تمام اداروں کے رابطے سے حکمت عملی بنا رہی ہے۔

سیالکوٹ میں 48 گھنٹوں کے دوران 512 ملی میٹر بارش

ڈی آئی جی آپریشنز کے مطابق دریا سے ملحقہ آبادیوں میں پولیس کا گشت اور اعلانات کا سلسلہ جاری ہے، اور خالی کرائے جانے والے علاقوں کی نگرانی بھی کی جا رہی ہے، دریا کراسنگ کے مقامات پر بھی پولیس نفری تعینات ہے، راوی کے 6 کراسنگ پوائنٹس ہائی الرٹ پر ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ لاہور پولیس کے سپروائزری افسران سمیت تمام اہلکار الرٹ ہیں۔

ادھر این ای او سی کے مطابق دریائے چناب، راوی اور ستلج میں غیر معمولی سیلابی صورت حال جاری ہے، چناب میں قادرآباد پر 9 لاکھ 1 ہزار کیوسک کا شدید بہاؤ ہے، خانکی بیراج پر سیلابی بہاؤ 8 لاکھ 59 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے، سیلابی ریلا قادرآباد اور خانکی کے بعد تریمو کی طرف بڑھ رہا ہے۔

این ای او سی کے مطابق سیلابی ریلوں سے گجرات، حافظ آباد، منڈی بہاالدین، چنیوٹ، جھنگ، پنڈی بھٹیاں متاثر ہونے کا خدشہ ہے، راوی میں جسڑ پر 1 لاکھ 39 ہزار کیوسک کا ریلا موجود ہے اور شدید سیلابی صورت حال ہے، شاہدرہ پر سیلابی ریلا 1 لاکھ 64 ہزار 160 کیوسک تک پہنچ گیا۔

سیلاب سے لاہور میں کوٹ منڈو، جیا موسیٰ، قیصر ٹاؤن، فیصل پارک متاثر ہونے کا امکان ہے، شیخوپورہ اور ننکانہ صاحب کے نشیبی علاقے بھی سیلاب کی زد میں آ سکتے ہیں، خانیوال، میاں چنوں، امید گڑھ، کوٹ اسلام، عبدالحکیم کے علاقے بھی متاثر ہو چکے ہیں اور ستلج میں گنڈا سنگھ والا پر 2 لاکھ 61 ہزار کیوسک کا شدید سیلابی بہاؤ ہے۔

این ای او سی کے مطابق ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر بہاؤ 1 لاکھ 9 ہزار کیوسک تک پہنچ چکا ہے، قصور، پاکپتن، اوکاڑہ، وہاڑی، ننکانہ، بہاولنگر میں سیلابی صورت حال کا خطرہ ہے۔