روس اور چین نے ایران پر پابندیوں کے ‘اسنیپ بیک’ اقدام پر یورپی ممالک کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
روس اور چین نے برطانیہ، جرمنی اور فرانس کی جانب سے ایک ایسا عمل شروع کرنے کے فیصلے کی مذمت کی ہے جس سے ایران کے جوہری پروگرام پر اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ لگائی جا سکتی ہیں۔
تین یورپی ممالک، جنہیں E3 کے نام سے جانا جاتا ہے، نے جمعرات کو نام نہاد "اسنیپ بیک میکانزم” کا آغاز کیا جس میں یہ الزام لگایا گیا کہ ایران نے 2015 کے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے جس کا مقصد اسے بین الاقوامی پابندیوں کے خاتمے کے بدلے میں جوہری ہتھیاروں کی صلاحیت کو تیار کرنے سے روکنا تھا۔
روس کی وزارت خارجہ نے جمعے کے روز ایک بیان میں کہا کہ "ہم یورپی ممالک کے ان اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہیں اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان کو مسترد کر دیں”۔
چین نے کہا کہ یورپی ممالک کا یہ اقدام ’’تعمیری نہیں‘‘ ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکون نے جمعہ کو معمول کی میڈیا بریفنگ میں کہا کہ "ایرانی جوہری مسئلہ ایک نازک موڑ پر ہے، سلامتی کونسل کی پابندیوں کے اسنیپ بیک میکانزم کا آغاز تعمیری نہیں ہے اور اس سے ایرانی جوہری مسئلے کے سیاسی اور سفارتی حل کے عمل کو نقصان پہنچے گا۔”
https://urdu.arynews.tv/iran-ready-to-resume-fair-nuclear-talks/
خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے بتایا کہ فنانشل ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے اقوام متحدہ کو آگاہ کیا ہے کہ اگر ایران جوہری پروگرام پر عالمی برادری کے ساتھ مذاکرات کی طرف واپس نہیں آیا تو اس پر پابندیاں دوبارہ لگانے کیلیے تیار ہیں۔
رپورٹ کے مطابق E3 گروپ (فرانس، جرمنی، برطانیہ) کے وزرائے خارجہ کی جانب سے اقوام متحدہ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ اگر ایران اس حوالے سے پیشرفت نہیں دکھاتا تو اس پر پابندیاں عائد کرنے کا امکان بڑھایا جائے۔
وزرا نے خط میں لکھا کہ ہم نے واضح کر دیا ہے کہ اگر ایران اگست 2025 کے اختتام سے پہلے کسی سفارتی حل تک پہنچنے کیلیے تیار نہیں یا توسیع کے موقع سے فائدہ نہیں اٹھاتا ہے تو E3 پابندیاں بحال کرنے کیلیے تیار ہے۔