سندھ میں سیلاب کا ممکنہ خطرہ، بیراجوں کی مانیٹرنگ، لمحہ بہ لمحہ اپ ڈیٹس

سندھ میں سیلاب

کراچی : سندھ میں ممکنہ سیلاب کے پیش نظر صوبائی حکومت کا ارین اینڈ فلڈ ایمرجنسی مانیٹرنگ سیل متحرک ہوگیا، بیراجوں کی مسلسل مانیٹرنگ کی جارہی ہے۔

لمحہ بہ لمحہ جاری اپ ڈیٹس کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر فلڈ ایمرجنسی کنٹرول روم 24/7 فعال ہے، چیف سیکریٹری سندھ کے دفترمیں فلڈ کنٹرول روم مکمل متحرک ہے۔

گڈو بیراج اپ اسٹریم آمد3 لاکھ22ہزار819، اخراج 3لاکھ7ہزار956کیوسک ہے جبکہ سکھر بیراج اپ اسٹریم 3لاکھ 3ہزار480،اخراج 2لاکھ 52ہزار 110کیوسک ہے۔

کوٹری بیراج میں پانی کی آمد 2 لاکھ 73 ہزار844، اخراج 2 لاکھ 44 ہزار739کیوسک ہے۔ سندھ میں تمام بیراجوں پر پانی کے بہاؤ کی مسلسل مانیٹرنگ کی جارہی ہے۔

گڈو پیراج

فلڈ سیل ،محکمہ آبپاشی، پی ڈی ایم اے، صحت، لائیو اسٹاک کے تمام افسران کنٹرول روم میں موجود ہیں، سندھ فلڈ کنٹرول روم اضلاع کی انتظامیہ سے مکمل رابطے میں ہے۔

عوامی شکایات پر فوری ریسپانس، ریلیف کے اقدامات اور سندھ میں سیلاب کے پیش نظر متاثرہ خاندانوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی جاری ہے۔

صوبائی حکومت کے فوکل پرسن زبیر چنّہ کے مطابق سندھ میں 102 کمزور مقامات کی نشاندہی، مشینری اور ایمرجنسی مواد پہنچا دیا گیا، تریموں سے پنجند پانی کی آمد و اخراج 4 لاکھ 93 ہزار 159 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سیلابی پانی گڈو بیراج کی جانب تیز بہاؤ کے ساتھ بڑھ رہا ہے، خدشہ ہے 40 سے 50 فیصد متاثرہ آبادی ریلیف کیمپوں میں منتقل ہوگی۔

سندھ میں سیلاب کے پیش نظر ریلیف کیمپوں کیلئے ہیلپ لائن نمبر021-99222967 اور 021-99222758 جاری کردیے گیے ہیں۔

سندھ میں تمام بند محفوظ اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنےکیلئے تیاری مکمل کرلی گئی ہے پنجند سے ہائی فلو کا خدشہ ہے پانی کی روانی میں بتدریج تیزی آرہی ہے۔

سکھر، لاڑکانہ، کشمور، جیکب آباد، دادو اور جامشورو سمیت حساس اضلاع کی صورتحال پر کڑی نگاہ رکھی جارہی ہے، سکھر تاگڈو بیراج 515 ریلیف کیمپ اور 300 لائیو اسٹاک کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔

سندھ میں 192سرکاری، مجموعی 272 ریلیف کشتیوں سمیت فورسز کی کشتیاں بھی دستیاب، ہیں، محکمہ صحت کے ڈاکٹرز اور ادویات کی فراہمی کو 24 گھنٹے یقینی بنایا گیا ہے۔

فوکل پرسن کے مطابق سانپ اور کتے کے کاٹنے پر فوری امداد کیلئے خصوصی فارم جاری کیے گئے ہیں، سندھ میں 70 سے زائد موبائل ہیلتھ یونٹس حساس اضلاع میں تعینات کئے گئے ہیں، سندھ نے 2010 میں بھی 11 لاکھ کیوسک سپر فلڈ کا کامیابی سے سامنا کیا تھا۔