اسلام آباد: جدید دنیا کی ترقی کی بنیاد تعلیم کا حصول اور تعلیمی نظام کی ترویج کے لیے مہیا سہولیات ہیں لیکن پاکستان نہ صرف دنیا میں بلکہ جنوبی ایشیا میں بھی خطےکے تمام ممالک سے کم تعلیم پرخرچ کر نے والا ملک ہے۔
پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے، جو تعلیم پر اپنی جی ڈی پی کا صرف 2 فیصد خرچ کرتا ہے، تعلیم جیسی بنیادی ضرورت کو اہم نہ سمجھنے کے باعث پاکستان 60 فیصد شرح خواندگی کے ساتھ خطے میں کم ترین سطح پر ہے، جہاں2.5کروڑ بچے تعلیم سے محروم ہیں۔
خطے کے دیگر ممالک بنگلہ دیش 2.4 ، بھوٹان 4.8 ،بھارت 3.1 ،ایران4.7 ، مالدیپ11.2، نیپال 4.6 ، اور سری لنکا جی ڈی پی کا 2.6 فیصد خرچ کرتے ہیں۔
ملینیم ڈیوپلمنٹ گولز کے مطابق 2015 تک پاکستان میں پرائمری سطح تک داخلہ کی شرح 100 فیصد ہونی چاہیئے تھی لیکن مناسب فنڈز کی عدم دستیابی کے پیش نظر یہ شرح صرف 76 فیصد تک ہی پہنچ سکی۔ ان سب مشکلات کے باوجودبھی تعلیمی بجٹ میں صرف 10فیصد کا اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بہتر اور سودمند نتائج کے حصول کے لیے پاکستان کو جی ڈی پی کا کم از کم 4فیصد حصہ تعلیم پر خرچ کرنا ہوگا، حکمرانوں کی خام خیالی اور کوتاہ نظری کی اصلاح کی ضرورت ہے، جو محض عمارتوں اور شاہراہوں کی تعمیر کو اقوام کی ترقی تصور کرتے ہیں۔