کوئٹہ : بلوچستان کے نئے مالی سال کے لئے دوکھرب تینتالیس ارب روپے سے زائد کا بجٹ پیش کردیا گیا ہے ،صوبے میں پانچ ہزار نئی آسامیوں اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں وفاق کی طرز پر ساڑھے سات فیصد اضافہ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
مشیر خزانہ کہتے ہیں کہ معاوضے کی کم شرح پر عملدرآمد نہ کرنے والے اداروں کے خلاف کارروائی ہوگی،تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے نئے مالی سال دوہزار پندرہ سولہ کا دو کھرب تینتالیس ارب باون کروڑ اسی لاکھ روپے کا بجٹ پیش کردیا گیا ہے، بجٹ میں چھبیس ارب روپے کا خسارہ ظاہر کیا گیا ہے۔
قائم مقام اسپیکر میرعبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت بلوچستان اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں ایوان سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خزانہ بلوچستان میر خالد خان لانگو کا کہنا تھا کہ نئے مالی سال کے صوبائی بجٹ میں امن وامان کے قیام ،شعبہ تعلیم ،صحت اور پینے کے پانی کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیحات ہیں۔
بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کے لئے چون ارب پچاس کروڑ جبکہ غیر ترقیاتی اخراجات کے لئے ایک کھرب نواسی ارب روپے رکھے گئے ہیں،سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں وفاق کی طرز پر ساڑھے سات فیصد اضافہ کیا گیا ہے جبکہ معاوضے کی کم سے کم شرح دس ہزار سے بڑھا کر تیرہ ہزار روپے کردی گئی۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ کو عوام دوست بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی گئی ہے،حزب اختلاف کی جماعتوں نے بجٹ اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔
حزب اختلاف نے موقف اختیا رکیا کہ صوبائی حکومت اپوزیشن جماعتوں کو اعتماد میں نہیں لے رہی اور انہیں ہر معاملے میں دیوار سے لگانے کی کوشش کی جارہی ہے ،تاہم مشیر خزانہ نے اپوزیشن کے اقدام پر افسوس کا اظہار کیا ۔
بجٹ اجلاس بیس جون سہہ پہر تین بجے تک کے لئے ملتوی کردیا گیا۔