امریکا غزہ میں فلسطینی اتھارٹی کو اقتدار دینے کا خواہشمند؟

فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے فلسطینی اتھارٹی کے لیے غزہ واپسی کی شرط رکھ دی۔

صدر عباس نے کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی غزہ کی پٹی میں اسی صورت میں اقتدار میں واپس آسکتی ہے جب اسرائیل اور فلسطین تنازع کے لیے "جامع سیاسی حل” تلاش کیا جائے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی رام اللہ میں عباس سے ملاقات کے بعد امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینیئر اہلکار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ بلنکن نے اظہار خیال کیا تھا کہ غزہ میں آئندہ کیا ہو گا اور اس میں فلسطینی اتھارٹی کو مرکزی کردار ادا کرنا چاہیے۔

واضح رہے کہ غزہ ارضِ فلسطین کی ایک محصور پٹی ہے جو کہ حماس کے زیرانتظام ہے۔ یہاں برسوں سے مزاحمتی تنظیم حماس اقتدار میں ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی پی اے صدر محمود عباس سے ملاقات ایک گھنٹے سے بھی کم وقت تک جاری رہی۔

عباس نے بلنکن کو بتایا کہ "فوری جنگ بندی” ہونی چاہیے اور انسانی امداد کو غزہ کی پٹی میں داخل ہونے کی اجازت ہونی چاہیے۔

بلنکن نے غزہ کو انسانی امداد پہنچانے کے لیے امریکہ کے عزم کا اعادہ کیا اور یہ بھی یقینی بنایا کہ محصور پٹی میں ضروری خدمات دوبارہ شروع کی جائیں۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ بلنکن نے اس بات کا بھی اظہار کیا کہ فلسطینیوں کو زبردستی بے گھر نہیں ہونا چاہیے اور کہا کہ واشنگٹن ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
تاہم بلنکن نے جنگ بندی کا مطالبہ نہیں کیا۔