لگ بھگ ایک صدی قبل شادی کارڈز کچھ ایسے ہوتے تھے!

برصغیر پاک وہند میں شادی کی تقریبات میں باقاعدہ دعوت نامہ بھیجنا بھی لازم وملزوم ہے سوشل میڈیا پر 90 سال قبل ہوئی شادی کا ایک دعوت نامہ وائرل ہو رہا ہے۔

برصغیر پاک وہند میں شادی جہاں اپنی کئی روایات اور دلچسپ تقریبات کے باعث دنیا بھر میں مشہور ہیں وہیں اس اہم تقریب کی دعوت دینے کا انداز بھی کارڈز کی صورت میں ایک لازمی رسم بن چکا ہے۔ بدلتے دور کے ساتھ شادی کے دعوت ناموں میں بھی جدت آئی ہے۔ روایتی کے ساتھ کچھ جدید اور بعض جگہوں پر تھری ڈی کارڈز تک متعارف ہوچکے ہیں لیکن ان دنوں سوشل میڈیا پر 90 سال قبل ہونے والی شادی کا دعوت نامہ خوب وائرل ہو رہا ہے۔

یہ شادی تقسیم ہند سے قبل 1933 میں متحدہ ہندوستان میں دہلی میں ہوئی تھی۔ اس شادی کا یادگار دعوت نامہ دولہا اور دلہن کی پوتی سونیا باٹلا جو کراچی سے تعلق ہیں نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شیئر کیا جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگیا۔

اردو میں تحریر یہ دعوت نامہ بارات اور ولیمے کا مشترکہ دعوت نامہ ہے۔ جس میں شادی کی تاریخ 23 اپریل اور ولیمے کی تاریخ 24 اپریل 1933 درج ہے۔ میزبان نے مہمانوں کو شادی میں شرکت کے لیے دلی کی گلی قاسم جان میں مدعو کیا گیا ہے۔

اس دعوت نامے میں بارات کی روانگی کا وقت سوا 11 بجے دیا گیا ہے جب کہ ولیمے کی تقریب کا وقت صبح 10 بجے درج ہے۔

 

اردو میں لکھا گیا 90 سال پرانا دعوت نامہ سوشل میڈیا صارفین پسند کر رہے ہیں اور اب تک ہزاروں صارفین اس دعوت نامے کو دیکھ چکے ہیں۔ بھارتی میڈیا نے بھی دعوت نامے کے وائرل ہونے کی خبر نمایاں طور پر شائع کی ہے۔

اس دعوت نامے سے جہاں سلیس اردو زبان کا اظہار ہوتا ہے وہیں یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ اس دور میں آج کی طرح رات گئے تک شادی بیاہ کی تقریبات نہیں ہوتی تھیں۔ اس کے ساتھ ہی کارڈ دیکھ کر یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ اس دور کے سادہ مزاج لوگوں کی طرح دعوت نامے بھی سادہ ہوتے تھے۔