کراچی: قومی ایئر لائن (پی آئی اے) کے ملازمین کو یونینز کے احتجاج میں شرکت سے روکنے کے احکامات جاری کر دیے گئے۔
ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ پی آئی اے لازمی سروس ایکٹ کا نفاذ ہے جس کے تحت احتجاج کرنے والے ملازمین کے خلاف ایکشن ہوگا۔ اس سلسلے میں انتظامیہ نے تمام شعبہ جات کو پیغام دے دیا۔
انتظامیہ نے کہا کہ سیکشن 10 کے تحت کام نہ کرنے والے ملازمین کے خلاف سخت ایکشن ہوگا۔
کلیکٹو بارگیننگ ایجنٹ (سی بی اے) نے نجکاری اور تنخواہوں میں اضافے کے معاملے پر احتجاج کا عندیہ دے دیا۔ سی بی اے کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کے دباؤ میں آئے بغیر تمام ملازمین احتجاج میں شریک ہوں۔
قومی ایئر لائن کی نجکاری کے فیصلے کے خلاف ملازمین کی نمائندہ تنظیم جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی بھی صورت نجکاری نہیں ہونے دیں گے، اس کی مینجمنٹ کی نااہلی کی وجہ سے ادارے کو نقصان پہنچا ہے۔
صدر جوائنٹ ایکشن کمیٹی ہدایت اللہ خان نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پی آئی اے میں کام کرنے والے لوگوں کی تنخواہ نہیں بڑھائی، 6 سال سے ملازمین بے بسی اور مجبوری کی تصویر بنے ہوئے ہیں، ملازمین کے چند مطالبات ہیں جس کو پورا کیا جائے۔
انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ چارٹر آف ڈیمانڈ، تنخواہ میں اضافہ اور فلائٹ سروسز کے ورکنگ آور ہونے چاہیئں، ہیڈ آفس کو واپس کراچی لایا جائے، ملازمین کی زبردستی برطرفی بھی نہیں ہونی چاہیے، اگر یہ سارے مطالبات نہیں مانے جاتے تو احتجاج کا دائرہ کار وسیع کریں گے۔
پی آئی اے سینئر آفیسرز اسٹاف ایسوسی ایشن (ساسا) کے جنرل سیکریٹری صدر انجم نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ملازمین سب سے زیادہ ٹیکس دیتے ہیں، بل منظور کروایا گیا ہے کہ ہیڈ آفس کراچی میں رہے گا۔