ویمی: فلم اسٹار جس کی لاش کو ٹھیلے پر شمشان گھاٹ لے جانا پڑا

فلم نگری اور شوبز کی دنیا کے کئی چہرے ایسے ہیں جنھیں بلاشبہ لازوال شہرت اور مقبولیت ملی اور انھوں نے لاکھوں دلوں پر راج کیا مگر پھر زندگی کے نشیب و فراز اور بعض کوتاہیوں کی وجہ سے انھوں نے بدترین حالات دیکھے اور ایک دردناک انجام سے دوچار ہوئے۔ بظاہر آسودہ و مطمئن زندگی گزارنے والے ان فن کاروں پر وہ وقت آیا کہ ان کا جینے میں جینا نہ تھا اور جب موت آئی تو کوئی اپنا کیا پرایا بھی ان کے سرہانے موجود نہ تھا۔ ہندوستانی فلمی صنعت سے وابستہ اداکارہ ویمی انہی میں سے ایک تھیں جن کا نام دوسروں کے نشانِ عبرت بن گیا تھا۔

مشہور ہندوستانی اداکار سنیل دت کی فلم ہمراز سے فلمی کیریئر کا آغاز کرنے والی ویمی نے ابتدائی فلموں کی کام یابی کے بعد راتوں رات شہرت بھی حاصل کر لی۔ انھیں انڈسٹری میں اسٹار کا درجہ مل گیا اور شہرت کے ساتھ دولت کی دیوی بھی ان پر مہربان ہوگئی۔ مگر بولی وڈ کی یہ اداکارہ کام یابیوں کے اس سفر میں اپنی گھریلو زندگی کو نہ سنبھال سکی۔ ازدواجی زندگی تلخیوں کا ویمی کے کیریئر پر منفی اثر پڑا۔ وہ مقروض بھی ہوتی چلی گئی اور جگر کے مرض میں مبتلا ہوکر ممبئی میں 22 اگست 1977 کو چل بسی۔ یہ جان کر آپ کو حیرت ہوگی کہ اپنے وقت کی ایک فلم اسٹار مانی جانے والی اداکارہ کی لاش کو ٹھیلے پر رکھ کر‌ آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے لے جانا پڑا تھا۔ ایک وقت تھا جب دولت ویمی کے لیے کوئی مسئلہ نہ تھی۔ فلم ساز اسے پیشگی ادائی کر دیتے تھے اور اس رقم سے وہ ایک پرآسائش طرزِ‌ زندگی اپنائے ہوئے تھی۔ مگر جب وہ دنیا سے رخصت ہوئی تو ایک تماشا بن گئی۔

مشہور شاعر ساحر لدھیانوی کا یہ فلمی گیت شاید آپ نے بھی سنا ہو۔

تم اگر ساتھ دینے کا وعدہ کرو
میں یوں ہی مست نغمے لٹاتا رہوں

اس کے علاوہ اپنے وقت کا ایک مقبول گیت یہ بھی تھا۔

کسی پتھر کی مورت سے محبت کا ارادہ ہے
پرستش کی تمنا ہے عبادت کا ارادہ ہے

1967ء میں‌ فلم ہمراز ریلیز ہوئی تھی اور یہ گیت اسی فلم میں شامل تھے جو بہت مقبول ہوئے۔ اس فلم نے باکس آفس پر دھوم مچا دی تھی۔ اداکارہ ویمی نے اسی فلم میں‌ مرکزی کردار نبھایا تھا اور یہ دو مقبول ترین فلمی گیت بھی اسی اداکارہ پر فلمائے گئے تھے۔

ویمی کا سنہ پیدائش 1943ء اور وہ سکھ خاندان سے تعلق رکھتی تھیں۔ انھوں نے گریجویشن تک تعلیم حاصل کی۔ شروع ہی سے گلوکاری کا شوق اور فنِ اداکاری میں بھی دل چسپی تھی۔ اسی شوق کے ہاتھوں مجبور ہوکر وہ ممبئی میں منعقدہ میوزک شوز اور ثقافتی پروگراموں میں شرکت کے لیے جایا کرتی تھیں۔ وہاں ان کی ملاقات میوزک ڈائریکٹر روی سے ہوئی اور انھوں نے ویمی کو بی آر چوپڑا کے بینر تلے بننے والی فلم میں‌ کام دلوا دیا۔ یوں‌ بڑے پردے پر ویمی کا سفر شروع ہوا۔

فلم ہمراز نے ویمی کو راتوں رات اسٹار بنا دیا جس کے بعد وہ فلم آبرو میں‌ نظر آئیں اور شائقین نے انھیں اس فلم میں بھی پسند کیا۔ ویمی کا ہیئر اسٹائل بھی اس زمانے میں بہت مقبول ہوا۔ ان کی تصاویر ہر مقبول فلمی رسالے کی زینت بننے لگی تھیں۔ اس شہرت کے ساتھ انھوں نے اپنے وقت کے کام یاب بزنس مین شیو اگروال سے شادی کرلی، لیکن یہ ان کی زندگی کا بدترین فیصلہ ثابت ہوا۔

شادی کے کچھ عرصہ بعد ویمی کے بارے میں معلوم ہوا کہ ان کے شوہر انھیں جسمانی تشدد اور ظلم کا نشانہ بناتے تھے۔ اسی لیے انھوں نے یہ تعلق ختم کر لیا۔ علیحدگی کے بعد ویمی نے کلکتہ میں ٹیکسٹائل کا کاروبار شروع کیا لیکن اس میں‌ بری طرح ناکام رہیں۔ وہ فلمی دنیا سے بھی دور ہوچکی تھیں‌ اور وہ شہرت اور دولت جو انھوں نے اپنے مختصر کیریئر کے دوران حاصل کی تھی، اب ان کے ہاتھوں سے نکل رہی تھی۔ ازدواجی زندگی کی تلخیوں اور علیحدگی کے ساتھ کاروبار میں ناکامی اور مالی نقصانات نے ویمی کو شراب نوشی پر آمادہ کر لیا۔ ان کے پاس جو رقم تھی وہ ان کے معمول کے اخراجات کے ساتھ شراب خریدنے پر لگ گئی اور جب رقم ختم ہو گئی تو وہ جسم فروشی کرنے لگیں۔

اداکارہ ویمی کے اچھے دنوں کے ساتھی اور فلم کے لوگ اُن سے دور ہو چکے تھے۔ فلم نگری کی اس اسٹار نے جس اسپتال کے جنرل وارڈ میں اپنی زندگی کی آخری سانسیں‌ لیں وہاں انھیں ایک غریب اور بدحال عورت کے طور پر لایا گیا تھا۔ کثرتِ مے نوشی سے ان کا جگر خراب ہو چکا تھا اور جو لڑکی کل تک فلم، فیشن اور اسٹائل کی دنیا میں پہچان رکھتی تھی، اس کی زندگی کا انجام بدترین اور عبرت ناک تھا۔